پاکستان اور سیاستدان تحریر:شمسہ بتول

0
51

14 اگست 1947 سے لے کر اب تک اگر ملک پاکستان کے حق میں کوٸی صحیح معنوں میں مخلص رہا ہے تو وہ صرف قاٸداعظم اور محترمہ فاطمہ جناح تھیں جنہوں نے اس کے لیے دن رات جدوجہد کی تھی ۔ ان کے جانے کے بعد پاکستان کے مساٸل میں مزید اضافہ ہو گیا اور معاشی حالت ابتری کی طرف چلی گٸی اس کی بڑی وجہ تقسیم کے وقت اثاثہ جات کی غیر منصفانہ تقسیم بھی تھی اور پھر قیام پاکستان کے کچھ ہی عرصے بعد قاٸداعظم کا اس دنیا سے چلے جانا ایک ناقابل تلافی نقصان ثابت ہوا۔ اس کے بعد بہت سے سیاستدان آۓ جنہوں نے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالی اور مارشل لاء بھی لگے لیکن ملک کی حالت میں کوٸی خاص بہتری نہیں آٸی۔
اور پھر کچھ سیاستدانوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے اور زاتی مفادات کی وجہ سے پاکستان ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا اور یوں پاکستان کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان میں معاشی بدحالی اور معاشرتی مسائل کی بڑی وجہ سیاسی عدم و استحکام ہے۔
سیاستدانوں نے تقریباً ایک فیصد کام کیا اور ننانوے فیصد ملک کے وساٸل کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا ۔ سیاستدانوں کی طاقت کے غلط استعمال اور کرپشن اور سفارشات کی وجہ سے ہمارے قومی ڈھانچے کو بہت نقصان پہنچا ہے
مگر ہم لوگوں نے کبھی سوال نہیں پوچھا کہ ہمارے وطن عزیز کے اثاثہ جات کو نقصان پہنچانے والوں سے یا ہم نے کبھی ان کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف آواز ہی نہیں اٹھاٸی بلکے خاموشی سے فقط اپنے کام سے غرض رکھی اور اس طرح ان کرپٹ سیاستدانوں کو شے ملتی رہی اور 74 سالوں سے یہ ہمارے ملک کو دیمک کی طرح کھا رہے ہیں.
تعجب کی بات ہے کہ یہ سیاستدان حکمران بنتے ہی اپنے سارے فراٸض بھول جاتے جو کل تک یہ کہتے تھے کہ وہ پاکستانیوں ہمیں ووٹ دینا ہم آپ کے وطن کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے آپکے مسائل حل کریں گے وہ الیکشن جیتنے کے بعد بھول جاتے کہ عوام بھی کوٸی شے ہے یا ان کے اس ملک کے زمے کچھ فراٸض ہیں بلکہ وہ تو جس سڑک سے گزرنا ہو وہاں پہ رکاوٹیں کھڑی کروا دیتے کہ یہاں سے عوام نہ گزریں کیونکہ ہم نے گزرنا ہے اس ملک کے اثاثوں اور غریب عوام کے ٹیکس کا پیسہ اپنی عیش و عشرت پہ اڑا دیتے
اپنے بچوں کو باہر کے ملک میں تعلیم کے لیے بھیجتے باہر کے ملک میں کاروبار اور گھر بناتے وہاں پہ چٹھیاں گزارتے تو پھر الیکشن بھی وہیں لڑ لیا کریں وہیں حکمرانی بھی کریں مگر نہیں رہنا وہاں پر بچے وہاں کی یونیورسیٹیز میں پڑھانے علاج وہاں سے کروانا مگر حکومت پاکستان میں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان میں ان کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب نہیں کیا جاتا انہیں فوراً سزاٸیں نہیں سناٸی جاتیں اس لیے یہ بے خوف خطر اپنی طاقت کا ناجاٸز استعمال کر کے ٹیکس چوری کرتے عوام کی فلاح و بہبود کے نام پر بناۓگٸے پروگرامز کے فنڈز اپنے اکاونٹس میں جمع کرواتے اور تو اور جو ترقی یافتہ منصوبے ہیں ان میں بھی سستا اور ناقص میٹیریل لے کے باقی اپنے اکاونٹس میں۔
یہ سیاستدان عوام کے مسائل سننا بھی مناسب نہیں سمجھتے مگر الیکشن کے وقت پھر سے عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کے نام پہ بے وقوف بنانا شروع کر دیتے اور غربت اور مہنگاٸی کی ستاٸی عوام مجبوراً یقین کر لیتی کہ شاید واقع ہی یہ ان کے حالات بدل دیں گے
ہمارے ملک کے تقریبا ہر سیاستدان پر کرپشن کے اور دیگر کیسیسز چل رہے ہیں یہ کیسیسز خود بہ خود تو نہیں بنے بلکے انہوں نے کرپشن کی ملکی اثاثہ جات کا بے دریغ استعمال اور طاقت کا غلط استعمال کیا تبھی ان کے خلاف یہ کیسیز چل رہے اس لیے مہربانی کر کے اپنے آنکھوں سے زات پات اوربراری اور صوبوں کی بنیاد پہ ووٹ دینا اس پٹی کو اتار دیجیے صرف اورصرف پاکستان کی بہتری کے لیے ووٹ کاسٹ کریں۔ کسی بھی پارٹی کے ورکرز بن کر نہیں بلکے پاکستانی بن کے سوچیں کہ کون پاکستان کے ساتھ ہے حقیقی معنوں میں۔ جو لوگ ساری زندگی باہر گزاریں اور وہاں جاٸیدادیں بناٸیں وہ پاکستان کے مساٸل کو کیسے سمجھ سکتے کیسے انہیں حل کر سکتے کیونکہ انہوں نے تو یہاں رہنا ہی نہیں یہاں تو ہم نے رہنا ہے اور اسکی بہتری کے بارےمیں بھی ہمیں مل کر کوشش کرنا ہو گی😇

‎@b786_s

Leave a reply