پاکستانی تنظیم کا کشمیری اور بین الاقوامی صحافیوں کے مابین مکالمے کا انعقاد

0
31

پاکستانی تنظیم کا کشمیری اور بین الاقوامی صحافیوں کے مابین مکالمے کا انعقاد

باغی ٹی وی : ایک پاکستانی تنظیم نے بھارتی قبضے میں کام کرنے والے کشمیری اور بین الاقوامی صحافیوں کے درمیان مکالمہ کا انعقاد کروایا جو آن لائن ہوا اور جس میں مختلف ممالک کے صحافیوں نے عراق، اسرائیل و فلسطین، آذربائیجان اور کشمیر سمیت متعدد ممالک اور تنازعات کے علاقوں میں لاک ڈاون کی پابندیوں اور صحافت کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے میکانزم اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے والی ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم، وائی ایف کے – انٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ نے بین الاقوامی صحافیوں کو صحافت اور انسانی حقوق کے مستقبل کے بارے میں بات کرنے کے لئے اکٹھا کیا۔

یہ ویبینار ایک اہم موقع تھا کہ مختلف تنازعات والے علاقوں میں کام کرنے والے صحافی ایک میز پر بیٹھ کر ایک دوسرے کے نقطہ نظر اور تجربات سے سبق حاصل کریں۔

ایوارڈ یافتہ عراقی فوٹو جرنلسٹ علی ارکادی، جو عراق میں سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ چلائے جانے والے ٹارچر سیلوں کا پردہ چاک کرنے والے فوٹو جرنلسٹ ہیں، ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں دنیا کے طویل لاک ڈاون میں کام کرنے والی صحافی نیلوفر عبد اللہ اور ڈینیئلا ڈونجز، جرمن وائس آف پیس کی اسرائیل / فلسطین کے لیے کنٹری ڈائریکٹ، وائس آف کاراباخ اخبار کی نامہ نگار افسانہ ایلیسگریلی نے شرکاء کو ان حالات کے بارے میں بیان کیا، جن کے تحت صحافی اور شہری کاراباخ خطے پر ارمینیا کے ساتھ تازہ جھڑپوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور وہاں کے رہائشی آرمینیائی موجودگی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سمیرا خان، انڈس نیوز ورلڈ پاکستان، اور بھارتی مقبوضہ کشمیر سے فیاض احمد بیگ نے ویبینار میں پاکستانی صحافی اور کارکن احمد قریشی کی زیر صدارت شرکت کی۔

مقبوضہ کشمیر سے نیلوفر عبد اللہ نے ایسے واقعات بیان کیے جہاں بھارتی قابض فورسز نے معمول کی کوریج کے دوران چوکیوں پر انہیں ہراساں کیا۔ انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح کشمیری تیز رفتار انٹرنیٹ کی پابندی کا مقابلہ کر رہے ہیں اور 2 جی کی رفتار سے اپنی زندگی کو ایڈجسٹ کر رہے ہیں۔ کشمیر میں تقریبا 80 لاکھ افراد ہیں جن کو 2 جی کے ساتھ رہنا ہے۔ اس کا اثر آئی ٹی کی صنعت، آن لائن تعلیم اور طبی خدمات پر پڑ رہا ہے۔

ڈینیئلا ڈونجز، جرمن وائس آف پیس کی اسرائیل / فلسطین کے لیے کنٹری ڈائریکٹرنے ابھی حال ہی میں بیت المقدس شہر میں اپنا دوسالہ قیام مکمل کیا ہے، جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین تنازعہ میں مقبوضہ فلسطینی اراضی کا حصہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کس طرح صحت کی ہنگامی صورتحال، لاک ڈاؤن اور قبضے نے ایک ایسا معاشی بحران پیدا کیا ہے جو کسی بھی وقت فلسطینیوں اور اسرائیلی حکام کے سامنے پھٹ سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں علی ارکادی جو اپنی سلامتی اور حفاظت کی وجوہات کی بناء پر یورپ میں پناہ گزین ہیں، نے بتایا کہ عراق میں سیکیورٹی فورسز کے کچھ عہدیداروں کی شدت پسند ملیشیا سے وابستگی ہے اور وہ چپکے سے دوسرے ممالک کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پر امید ہیں کہ بین الاقوامی میڈیا میں ان کے کام کو جو کوریج ملی ہے وہ عراق میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہر فرد کے لئے جوابدہی کے ایک ہتھیار کے طور پرکام کرے گی۔

انڈس ورلڈ ٹیلی ویژن کی نمائندہ سمیرا خان جہاں اس وبائی مرض کے حوالے سے پاکستانی حکومت کی تعریف کی وہیں انہوں نے صحت کے بحران میں غلطیوں سے بچنے کے لئے ضابطے کا بھی مطالبہ کیا۔

کویت میں العربیہ کی نمائیندہ شہد المتروک کا کہنا تھا کہ خلیجی خطہ جدید ڈیجیٹل اور براڈکاسٹ میڈیا کی آماجگاہ ہے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی دستیابی کی بدولت لاک ڈاؤن کے دوران صحافیوں کو اتنی مشکلات پیش نہیں آئیں۔ شہد المتروک نے وبائی لاک ڈاؤن کے دوران اپنے پیشہ ورانہ تجربے کی تفصیل سے وضاحت کی۔

وائے ایف کے – انٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ(یوتھ فورم فار کشمیر)، ایک غیر جانبداربین الاقوامی این جی او ہے جو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل کیلئے کوشاں ہے۔

Leave a reply