پاکستانی معیشت میں بہتری کے آثار: ترسیلات زر، برآمدات اور مالی ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی
اسلام آباد: وزارت خزانہ کی جانب سے رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے لیے ماہانہ معاشی آؤٹ لک جاری کر دیا گیا ہے، جس میں پاکستان کی معیشت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر، برآمدات، اور درآمدات سمیت مالی ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جبکہ ایف بی آر کی محصولات اور نان ٹیکس آمدنی میں بھی ترقی دیکھی گئی ہے۔ ساتھ ہی، ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی اور روپے کی قدر میں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ترسیلات زر میں 44 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جو کہ تقریباً 6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ یہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک حوصلہ افزا اشارہ ہے، کیونکہ ترسیلات زر غیر ملکی زر مبادلہ کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برآمدات میں 7.2 فیصد اور درآمدات میں 13.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو کہ عالمی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب اور ضروری اشیاء کی درآمدات میں اضافے کا مظہر ہے۔ اس کے ساتھ، ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، جس میں 80.9 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔رواں مالی سال میں روپے کی قدر میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری آئی ہے۔ مالی ذخائر میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کے استحکام کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
ایف بی آر کی محصولات میں 20.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ نان ٹیکس آمدنی میں بھی 20.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ ترقی حکومت کی بہتر مالیاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور آمدنی کے متبادل ذرائع تلاش کرنا ہے۔وزارت خزانہ کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔ مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 9.6 فیصد پر آگئی ہے۔ یہ کمی اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں استحکام اور ملکی معیشت کی بہتری کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ستمبر اور اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 8 سے 9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔تاہم، مالیاتی خسارے میں 72.1 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ 225 ارب روپے سے بڑھ کر 387 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے ساتھ، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بھی 2.4 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے صنعتی ترقی کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔