لانژو:28 واں چائنہ لانژو سرمایہ کاری وتجارتی میلہ گذشتہ دنوں چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے صدر مقام لانژو میں اختتام پذیر ہوگیا۔ پانچ روزہ ایونٹ میں اسپین، پاکستان، ملائیشیا اور دیگر ممالک سے متعدد غیر ملکی کاروباری اداروں نے شرکت کی۔ پاکستان کے کاروباری شخص سمیر احمد نے اپنے کاروباری شراکت داروں کے ساتھ مل کر میلے میں مختلف قسم کی شاندار دستکاری مصنوعات پیش کیں جن میں ریشمی قالین، کشمیری سکارف اور جیکٹس شامل تھیں۔
سمیر احمد پانچ سال سے چین میں مقیم ہیں۔ ان کا زیادہ ترکاروبار بیجنگ میں ہے۔ وہ مختلف نمائشوں میں شرکت اور چین کے مختلف اہم شہروں میں اپنی مصنوعات کی نمائشں کرتے ہیں۔وہ شنگھائی، شین ژین، گوانگژو، کنمنگ اور لانژو کے شہروں میں پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ نمائشوں میں اپنی مصنوعات کی تشہیرکے ساتھ ساتھ، سمیر کا انٹرنیٹ کے ذریعے خصوصی پاکستانی اشیا فروخت کرنے کا بھی منصوبہ ہے ۔سمیر احمد کا کہنا ہے کہ چین میں کاروبار کرنا بہت آسان ہے، اس میں کچھ بھی پیچیدہ نہیں ۔” مجھے نہیں لگتا کہ اس وقت دنیا میں کاروبار کرنے کے لیے چین سے بہتر کوئی جگہ ہے۔
"ان کا کہنا ہے کہ چینی باشندوں کا غیرملکیوں کے ساتھ خلوص اور دوستانہ برتاو ہے جس کی وجہ سے انہیں کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی میں بھی بڑی سہولت ملی ہے۔ اس کے علاوہ وہ چین کے مستحکم عوامی تحفظ کے ماحول میں خود کو پرسکون محسوس کرتے ہیں۔سمیر کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں آپ جہاں بھی جاتے ہیں، لوگ سب سے اہم ہوتے ہیں۔ لوگ آپ کو تحفظ کا حساس دلاتے ہیں یا لوگ آپ کو یہ محسوس کرواتے ہیں کہ آپ ان میں سے ایک ہیں۔
سمیر احمد کہتے ہیں کہ جب لوگوں کا رویہ آپ کے ساتھ دوستانہ ہوتا ہے تو کوئی بھی جگہ خوبصورت بن جاتی ہے۔ جب لوگوں کا برتاو آپ کے ساتھ صحیح نہیں ہوتا پھر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کہاں ہیں آپ ہمیشہ پریشان رہیں گے۔پہلی بار 1993 میں منعقد ہونے والا یہ میلہ چین کے شمال مغربی علاقے کو دنیا کے لیے کھولنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم اور بیلٹ اینڈ روڈ اقتصادی وتجارتی تعاون کا ایک اہم ایونٹ بن گیا ہے۔