اسلام آباد / نئی دہلی :پاکستانی قیادت واقعی بھارت کے ساتھ مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے :بھارت نے تسلیم کرلیا ،اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے بالآخریہ تسلیم کرہی لیا ہے کہ پاکستانی قیادت بھارت کے ساتھ دیرینہ متنازعہ معاملات اورمسائل کوحل کرنے کے لیے مخلص سے ہے،
بھارت نے یہ بھی تسلیم کیاہے کہ پاکستانی قیادت پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ، وزیراعظم عمران خان اوروزیرخارجہ شاہ محمود قریشی خطے کوپرامن دیکھنا چاہتے ہیں
دوسری طرف امریکہ ، برطانیہ اوردیگرملکوں نے بھی پاکستانی کوششوں کوسراہا ہے اورکہا ہےکہ پاکستانی قیادت عالمی مسائل کوسمجھتی ہے اورخطے کے عوام کی فلاح وبہبود کےلیے بڑے فیصلے کرنے کے لیے تیار ہے ،
یاد رے کہ اسلام آباد میں سکیورٹی مسائل کے حوالے سے ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید جاجوہ نے جنوب اور وسطی ایشیا کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کو ضروری قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ماضی کو دفن کرکے آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے بعد اب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے بھی خطے میں امن و سلامتی کے لیے بھارت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر زور دیا ہے۔ دونوں رہنماوں کا تاہم کہنا ہے کہ پہل بھارت کو کرنا ہو گی۔
پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں دو روزہ سکیورٹی ڈائیلاگ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں امن کا خواب اس وقت تک ادھورا رہے گا، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا اور اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کو دفن کیا جائے اور آگے بڑھا جائے۔
جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ مستحکم پاک بھارت تعلقات مشرقی اور مغربی ایشیا کو منسلک کرتے ہوئے جنوب اور وسط ایشیا کی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی کنجی ہے لیکن یہ صلاحیت دونوں جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ممالک کے درمیان یرغمال بنی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا ، ”ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھنے کا وقت ہے، بامعنی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ذمہ داری اب بھارت پر عائد ہوتی ہے، ہمارے پڑوسی ملک کو خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں سازگار ماحول بنانا ہو گا۔‘‘
جنرل باجوہ کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل ہی پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان سے تعلقات بحال کے کرنے کے لیے بھارت کو پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے سکیورٹی ڈائیلاگ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن بھارت کو پہلا قدم بڑھانا ہو گا اور جب تک وہ ایسا نہیں کرتے، ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘‘
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ باہمی تعلقات کو بحال کرنے کے حالیہ اشارے دونوں ملکوں کے بعض اعلی عہدیداروں کے درمیان بیک چینل ڈپلومیسی کا نتیجہ ہے۔
جنرل باجوہ کا بیان اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ان سے پہلے عمران خان نے بھارت کے ساتھ تجارت میں اضافہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ نئی دہلی وسط ایشیا تک رسائی کے لیے علاقائی امن کا استعمال کر سکتا ہے۔
جنرل باجوہ نے عمران خان کے دلائل کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ’ثقافتوں کو جوڑنے والے‘ایک اہم خطے میں واقع ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی اس اہمیت سے علاقائی اور عالمی مفادات کو فائدہ پہنچے۔








