سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں سے نکالے گئے پاکستانی بھکاریوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمے چلائے جائیں گے
پاکستانی حکام نے خلیجی ملکوں میں مقیم پاکستانی بھکاریوں کے خلاف سخت قانونی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک سے نکالے گئے پاکستانی بھکاریوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات دائر کیے جائیں گے۔ حکومت نے اس فیصلے کے پیچھے ایک اہم مقصد رکھا ہے جس کے تحت پاکستانی بھکاریوں کی غیر قانونی موجودگی اور ان کے ذریعے پاکستان کے قومی وقار کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کی روک تھام کی جائے گی۔
پاکستانی حکومت نے اس بات کا اصولی فیصلہ کیا ہے کہ خلیجی ممالک میں موجود پاکستانی بھکاریوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ ان کے ذریعے پاکستان کی شبیہ متاثر نہ ہو۔ اس فیصلے کے مطابق، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں نئی ترامیم متعارف کرائی جائیں گی جن کے تحت بھکاریوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک نے حالیہ عرصے میں پاکستان کی حکومت کو شکایت کی تھی کہ پاکستان سے بھکاریوں کے خاندان ان ملکوں میں منتقل ہو رہے ہیں اور وہاں پر وہ بھیک مانگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف ان ملکوں کے قوانین کے خلاف ہے بلکہ ان کے شہریوں میں بھی منفی تاثرات پیدا کر رہا ہے۔ خلیجی ممالک میں بھیک مانگنا ایک سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے، اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک سے ملنے والی شکایات کے پیش نظر انسداد دہشت گردی ایکٹ میں نئی ترامیم کی جائیں گی تاکہ ان غیر قانونی سرگرمیوں کا سدباب کیا جا سکے اور پاکستانیوں کو ان ممالک میں وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے غیر قانونی امیگریشن کے معاملے پر بھی کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ایسے افراد جو کسی بھی طرح سے غیر قانونی طور پر ملکوں میں داخل ہوں، ان کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
حکومت کا موقف ہے کہ غیر قانونی بھیک مانگنے والے افراد نہ صرف اپنی ذاتی عزت اور وقار کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ ملک کے قومی وقار کو بھی داغدار کرتے ہیں۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ ایسی سرگرمیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ پاکستان کی شبیہ کو بہتر بنایا جا سکے اور غیر قانونی امیگریشن کو روکا جا سکے۔حکومت نے اس فیصلے کو ملک کے مفاد میں ایک ضروری قدم قرار دیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ خلیجی ممالک کے ساتھ اس معاملے پر تعاون مزید مضبوط ہوگا۔