![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2021/03/Pakistan-Will-be-Superpower.jpg)
واشنگٹن:پاکستان کی دنیا میں کپتان کی حیثیت:افغانستان سےامریکہ نکلا توپھرکس کی حکومت ہوگی:سی آئی اے نے بتادیا،اطلاعات کے مطابق اس وقت امریکہ کی نئی حکومت سخت مشکل میں ہے اورجوبائیڈن کے افغآنستان میں امریکی افواج کی موجودگی برقراررکھنے کے متعلق بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے ایک خطرناک رپورٹ امریکی صدر کو جاری کردی ہے
ذرائع کے مطابق پینٹا گان اورسی آئی اے کے سربراہان نے امریکی صدرجوبائیڈن کوجمعرات کے روزایک اہم اجلاس میں افغانستان سمیت دنیا بھرمیں تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا
یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ امریکی صدر جوبائیڈن کو بتایا گیا کہ پاکستان تمام ترمشکلات کے باوجود دنیا میں کپتان کی حیثیت رکھتا ہے ، پاکستان کے بغیرنہ امریکہ افغانستان میں ایک دن کے لیے بھی رک سکتا ہے اورنہ چین پاکستان کے بغیردنیا کا مقابلہ کرسکتا ہے
اس رپورٹ میں یہ بھی عرض کی گئی کہ پاکستان کے ساتھ امریکی انتظآمیہ کومعاملات بگاڑنے نہیں چاہیں ، پاکستان کے بغیرافغانستان میں کوئی ملک بھی کامیاب نہیں ہوسکتا
اسی اہم اجلاس میں امریکی خفیہ اداروں نے جو بائیڈن انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی فوج افغانستان میں لڑائی میں مصروف فریقین کے درمیان شراکت اقتدارکے معاہدے کے بغیر واپس چلی گئی تو افغان طالبان دو تین سال کے اندر ملک کے زیادہ تر حصوں کا انتظام سنبھال سکتے ہیں.
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے حکام کا نام ظاہر کیے بغیر اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ طالبان کی طرف سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کی صورت میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ شدت پسند عسکری تنظیم القاعدہ پھر افغانستان میں اپنے قدم جما لے.
پینٹا گان اورسی آئی اے کے سربراہان کا کہنا ہےکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یکم مئی کی ڈیڈلائن کے مطابق افغانستان میں موجود 3500 امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جائے یا نہیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغآن طالبان کے درمیان فروری 2020 میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی کی ڈیڈلائن پر اتفاق کیا گیا تھا.
جریدے کے مطابق بعض امریکی حکام جو امریکی فوج کو افغانستان میں رکھنے کے حق میں ہیں، وہ خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کو اس استدلال کے لیے استعمال کر رہے ہیں کہ امریکی فوجیوں کو ڈیڈلائن کے بعد افغانستان میں موجود رہنا چاہیے تاہم وائٹ ہاﺅس نے اس معاملے میں تبصرے سے انکار کر دیا ہے اخبار نے مزید لکھا کہ خفیہ اداروں کا تجزیہ گذشتہ برس ٹرمپ انتظامیہ کے لیے تیار کیا گیا تھا.
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاﺅس میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کی ڈیڈلائن پوری کرنا مشکل ہوگا جس کے تحت تقریباً سات ہزار اتحادی فوجی بھی واپس جائیں گے انہوں نے کہا تھا کہ وہ اگلے سال افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی نہیں دیکھتے
اس بات کا امکان ہے کہ وہ ایک سال کے اندر امریکہ کی طویل ترین جنگ ختم کر دیں گے. امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’مخصوص حکمت عملی کی بنیاد پر یکم مئی کی ڈیڈلائن کو پورا کرنا مشکل ہو گا امریکی فوج کو نکالنا مشکل ہے ہماری واپسی ہو گی سوال یہ ہے کہ کب ہو گی؟ لیکن ہم لمبے عرصے تک وہاں نہیں رہیں گے.
لیکن پچھلے دودن سے جوپیش رفت ہورہی ہے اس سے لگتا ہے کہ امریکہ اورچند نیٹو ممالک افغانستان سے نہیں نکلناچاہتے اوروہ خطے میں ہونے والے تبدیلیوں کے پیش نظرافغانستان میں اپنی موجودگی برقراررکھنا چاہتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ اپنے پہلے بیان کے ایک ہفتہ بعد ہی امریکی صدر نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے سے انکارکرتے ہوئے مزید احکامات سے تیاررہنے کا حکم دے دیا
دوسری طرف افغان طالبان نے بھی امریکہ کوخبردارکیا ہےکہ وہ اپنے معاہدے پرقائم رہے اورافغانستان سے اپنی افواج نکال اوراگرامریکہ نے بے وفائی کی توپھرامریکی افواج اس بے وفائی کی قیمت ادا کریں گی