کراچی:دنیا میں امن ہم سے ہے :پاک نیوی کی امن مشقیں: بحری افواج کا اشتراک؛درجنوں ممالک کی بحری افواج کی آمد،اطلاعات کے مطابق پاک بحریہ کی کثیر القومی امن مشق اس سال 21فروری میں منعقد کی جا رہی ہے۔ یہ مشق سال 2007ء سے ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے۔
پاک بحریہ کی اس کاوش کا مقصدہے کہ علاقائی اور دیگر بحری افواج کے مابین مشترکہ تعاون کو فروغ دیتے ہوئے متعدد صلاحیتوں کو نکھارا جائے۔ اس مشق میں کئی ممالک کی افواج ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں۔ مختلف ممالک کے جہازوں پر موجود عملہ اور مندوبین پاک بحریہ کے افسران اور جوانوں سے میل جول کرتے ہیں۔
#PakNavy is hosting Exercise AMAN in Feb 21 under the slogan TOGETHER FOR PEACE.
Ex AMAN, a series of Multinational Naval Ex since 2007 is a manifestation of PN resolve for peace & stability in IOR & to further promote International cooperation. pic.twitter.com/4r4jdEb03r— DGPR (Navy) (@dgprPaknavy) January 30, 2021
2007ء میں امن کے نام سے پاکستان نیوی نے مشترکہ بحری مشقوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ان مشقوں میں پاکستان کے علاوہ بحرہند کے خطے اوراس سے باہر دیگر ممالک کی بحری افواج نے بھی حصہ لیا تھا ۔ان مشقوں کا مقصد ان ممالک کی بحری افواج کے مابین تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کے دوران استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے تاکہ بحرِہند میں امن اور سلامتی کو موثر طور پر قائم کیا جاسکے۔ 2007ء میں منعقد ہونے والی یہ مشترکہ بحری مشقیں اپنی نوعیت کی پہلی مشقیں تھی اور اس میں 28 ملکوں کی بحری افواج نے حصہ لیا تھا۔
اس کی کامیابی سے متاثر ہو کر فیصلہ کیا گیا کہ ہر دو سال بعد ایسی مشقیں منعقد کی جائیں گی۔ اب تک اس نوعیت کی چھ مشقیں منعقد کی جا چکی ہیں اور ساتویں مشق اس سال یعنی 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں منعقد کی جائے گی۔ ان مشقوں کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال ہونے والی مشق میں حصہ لینے کے لیے 43 سے زائد ممالک نے اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔
اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ امن کے نام سے شروع کی جانے والی ان مشترکہ بحری مشقوں نے علاقائی سلامتی کے لئے بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینے میں کتنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان مشقوں میں ایسے ممالک کے جہاز حصہ لیتے ہیں جو اگرچہ بحر ہند کے خطے سے دور واقع ہیں مگر بحر ہند کے اردگرد واقع ممالک کے ساتھ ان کی اہم تعلقات قائم ہیں۔
اس کے علاوہ بحرہند چونکہ عالمی تیل سپلائی کا نہایت اہم حصہ ہے۔ اس لئے ان مشقوں میں شریک ہوکر یہ ممالک حقیقت میں اپنی قومی معیشت اور سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ان میں ایسے ممالک بھی شامل ہیںمثلاًامریکہ جس نے بحرہند میں بھاری تعداد میں بحری جنگی جہاز جن میں طیارہ بردار جہاز اور آبدوزیں بھی شامل ہیں موجود رکھی ہیں۔
ان جہازوں کا تعلق امریکہ کے پانچویں بحری بیڑے سے ہے اور سینٹرل کمانڈ کے تحت یہ جہاز مستقل طور پر بحیرہ عرب، خلیج اومان، بحرین اور ڈیگو گارشیا کے مجمع الجزائر میں اپنے اڈوں میں مقیم ہیں۔ ان مشقوں کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ان میں حصہ لینے والے ممالک کی تعداد میں برابر اضافہ ہو رہا ہے اور مشقوں میں باقاعدہ شریک ہونے والے ممالک کے علاوہ مبصرین(Observers) کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
بحری مشق امن کے مسلسل انعقاد سے جہاں بحری امن و استحکام کے حصول کے لئے متفقہ سوچ اور عالمی کاوشوں کو یکجا کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا ہوگا وہاں پاکستان کے حقیقی تشخص کو اُجاگر کرنے میں یہ مشقیں مدد گار ثابت ہوں گی۔ ان مشقوں میں عالمی افواج کی بھر پور شرکت اس امر کی بھی دلیل ہے کہ دنیا کی جدید، باصلاحیت اور طاقتور ممالک خطے میں قیام امن کے سلسلے میں کی جانے والی پاک بحریہ کی کاوشوں کو ثمر آور مانتے ہیں اور بحری امن و استحکام کے لئے پاک بحریہ کی ان کاوشوں کا بھر پور ساتھ دینے کو تیار ہیں ۔