فلسطین: ڈیڑھ برس کی داستانِ کرب ، انسانیت پر حملہ،تحریر:نور فاطمہ

1 مہینہ قبل
تحریر کَردَہ
gaza

دنیا کے نقشے پر ایک چھوٹا سا علاقہ فلسطین آج ایک ایسے کرب سے گزر رہا ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ ڈیڑھ سال کے عرصے میں 12 ہزار سے زائد اجتماعی قتل عام، 51 ہزار سے زائد معصوم جانوں کا ضیاع، جن میں 18 ہزار سے زائد بچے اور 12 ہزار سے زیادہ خواتین شامل ہیں یہ اعدادوشمار نہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر پر پڑنے والے زخم ہیں۔یہ صرف چند سرخیاں نہیں، یہ ہر اس شخص کی چیخ ہے جو ظلم کا نشانہ بنا۔ یہ صرف فلسطینیوں کی آزمائش نہیں، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا امتحان ہے۔ یہ ظلم صرف غزہ پر نہیں، انسانیت پر حملہ ہے۔

فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کوئی حادثاتی جنگ نہیں بلکہ ایک منظم نسل کشی ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں پوری کی پوری نسلیں صفحہ ہستی سے مٹادی گئیں۔20 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔طبی عملہ، صحافی، طلبا، سیکیورٹی اہلکار اور شہری دفاع کے کارکنان کو بھی بے دردی سے نشانہ بنایا گیا۔یہ وہ اقدامات ہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ مگر افسوس، عالمی برادری کی خاموشی اس ظلم کی سب سے بڑی پشت پناہی بن چکی ہے۔غزہ کی گلیاں آج بھی شہداء کے خون سے تر ہیں، مائیں اپنے بچوں کو ملبے تلے سے نکال رہی ہیں، بچے اپنے والدین کی لاشیں تھامے بیٹھے ہیں، اور نوجوان اپنی برباد بستیوں میں امید کے چراغ روشن کیے ہوئے ہیں۔

ہم فلسطینیوں کے جذبہ قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو زندگی کے بدلے عزت و وقار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کی جدوجہد ہمیں حضرت حسینؑ کی کربلا یاد دلاتی ہے، کم تعداد، بے سروسامانی، مگر سچائی کے لیے سر کٹانے کا حوصلہ،لیکن سوال یہ ہے کہ …ہم کہاں کھڑے ہیں؟آج سوال فلسطین کا نہیں، سوال ہمارے ایمان، ہماری غیرت اور ہمارے ضمیر کا ہے۔ کیا ہم صرف سوشل میڈیا پر پوسٹ لگا کر اپنے فرض سے سبکدوش ہو سکتے ہیں؟ کیا ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کے لیے دعاؤں، مالی امداد، شعور و آگہی پھیلانے اور آواز اٹھانے سے بھی قاصر ہیں؟ہمیں یاد رکھنا ہوگا
"جو ظلم کے خلاف خاموش رہے، وہ بھی ظالم کے ساتھ کھڑا ہے۔”

ہم اپنے فلسطینی بھائیوں سے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم تمہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ہم تمہاری قربانیوں کو ضائع نہیں جانے دیں گے۔ہم ہر ممکن پلیٹ فارم پر تمہارے لیے آواز اٹھائیں گے۔ہم دنیا کو بتائیں گے کہ فلسطین کی جنگ، انسانیت کی جنگ ہے۔یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں، یہ وقت دنیا کو اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا ہے۔ ہمیں ان طاقتوں کو بے نقاب کرنا ہوگا جو اس بربریت کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ ہمیں عالمی برادری پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ اس نسل کشی کو روکے اور فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دلوائے۔فلسطین کی سرزمین لہو رنگ ہے، وہاں کی فضائیں سسکیوں سے بھری ہوئی ہیں، لیکن وہاں کے لوگوں کا حوصلہ بلند ہے۔ وہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور یقیناً ایک دن فتح ان کا مقدر بنے گی۔ ہم دعا گو ہیں کہ وہ دن جلد آئے جب فلسطین آزاد ہو اور وہاں امن و امان قائم ہو۔آئیے مل کر دعا کریں، آئیے مل کر آواز اٹھائیں، آئیے مل کر ان مظلوموں کا ساتھ دیں، یہی انسانیت کا تقاضا ہے۔

Latest from مسلم دنیا