اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا مسلمان اہل غزہ وفلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، صہیونی جارحیت کے خلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے-

اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع نہایت مختصر وقت میں بلایا گیا، یہ اجتماع غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بلایا گیا، اجتماع کا مقصد اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں سے اظہاریکجہتی ہے، ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا مسلمان اہل غزہ وفلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، آج کا اجتماع ایک روایتی اجتماع نہیں، اس کی اہمیت تاریخ کبھی نظر انداز نہیں کرسکتی، درحقیقت اب اہل غزہ کے جہاد میں شامل ہونا سب پر فرض ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم فوری اکٹھے ہوجائیں، غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑےہیں، نہتے فلسطینیوں پرظلم وجبرکی مثال نہیں ملتی، فلسطین کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے، جارحیت کے خلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمان نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے ۔

ٹیرف میں ریلیف، پاکستان اسٹاک میں زبردست تیزی،سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے، یہ یہود انبیا کے قتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے، قتل و غارت اہل یہود کا مشغلہ ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہر ے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے اسے بھجایا، میرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا، آج سے ایک صدی قبل اسرائیل نامی کسی ریاست کا وجود نہیں تھا۔

نیپرانے بجلی کی قیمت میں کمی کی منظوری دیدی

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917 میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947 کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔

ٹیرف میں ریلیف، پاکستان اسٹاک میں زبردست تیزی،سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر

Shares: