ایک عورت نے پوری دنیا کو چونا لگا دیا، 15 ارب ڈالر کا ڈاکہ کیسے پڑا…؟ جانیے مبشر لقمان کی زبانی

0
82

ایک عورت نے پوری دنیا کو چونا لگا دیا، 15 ارب ڈالر کا ڈاکہ کیسے پڑا…؟ جانیے مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی : سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے بتایا کہ خود کو کرپٹو کوئین کہلوانے والی
Dr. Ruja Ignatovaکون تھی؟اس نے کیسے لوگوں سے اربوں ڈالر کا فراڈ کیا؟اور اب تک اس نے خود کوکہاں چھپایا ہوا ہے؟؟

کرپٹو کرنسی اس وقت شروع ہوئی جب 2009 میں ایک شخصSatoshi Nakamotoنے ایک کمپیوٹرائزڈ کرنسی ایجاد کی اور اس کا نام Bitcoin
رکھا۔ بٹ کوائن کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اور بھی کئی لوگوں نے اسی طرح کی کرپٹو کرنسی کو لانچ کرنا شروع کر دیا۔ اور
Dr. Ruja Ignatovaبھی انھیں میں سے ایک ہیں۔دراصل کرپٹو کرنسی کے بیک گراونڈ میں یہ فلاسفی بتائی جاتی ہے کہ۔۔۔

لوگ اپنا پیسہ بچانے کے لیے بنک کا سہارہ لیتے ہیں بنک لوگوں پیسہ استعمال کرتا ہے۔انکے پیسے سے بزنس کرتا ہے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو گھر، گاڑی یا رقم قرض کی صورت میں دیکر بنک لوگوں کے پیسے سے ہی پیسہ کما رہا ہے۔
کسی بھی بنک کی 1000 سے زیادہ برانچیں ہیں 5000
سے زیادہ ATM موجود ہیں روزانہ کروڑوں کی ٹرانسیکشن ہو رہی ہیں۔ اور ہر ٹرانسیکشن پے بنک ٹرانسیکشن فیس بھی چارج کر رہا ہے۔
اب سوچیں کہ بنک آپ کو کیا دے رہا ہے؟
تو جواب ملتا ہے کچھ بھی نہیں بنک پیسہ ہمارا استعمال کرتا ہے اور کماتا صرف بنک ہے۔
ہمارا پیسہ استعمال کر کے ہمیں کچھ نہیں دیتا۔۔۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ بات عام عوام کو سمجھا کر انھیں motivate کیا جاتا ہے کہ اگر یہی پیسہ آپ کرپٹو کرنسی میں لگائیں گے تو اس سے آپ خود بغیر کچھ کئے چند دنوں، ہفتوں یا مہینوں میں کئی گنا سرمایہ کما سکتے ہیں۔
جہاں تک اس فلاسفی کی بات ہے تو یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے۔
لیکن کرپٹو کرنسی کے بارے میں بہت سے لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ جب تک کسی کرپٹو کرنسی کے پاس بلاک چین نہ ہو وہ محفوظ نہیں سمجھی جاتی کیونکہ بلاک چین کی مدد سے کرپٹو کرنسی کے لین دین کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک کرنسی کو کتنی بار استعمال میں لایا گیا ہے۔۔
یعنی بلاک چین کی مثال ایک بہت بڑی نوٹ بک کی ہے۔ اور جب کوئی کرپٹو کرنسی خریدتا ہے تو اس نوٹ بک کی ایک کاپی اس شخص کو بھی مل جاتی ہے۔ اور جب بھی کوئی شخص کرپٹو کرنسی کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے تو یہ چیز اس نوٹ بک میں
mention ہو جاتی ہے جس کی ایک کاپی کرپٹو کرنسی کے تمام صارفین کے پاس موجود ہوتی ہے۔

جس کا مطلب یہ ہے کہ نہ تو کوئی حکومت، کوئی بینک اور نہ ہی وہ شخص جو اس کرپٹو کرنسی کو ایجاد کرتا ہے، اس سکے کو تبدیل کر سکتا۔ اس ساری چیز کے پیچھے ریاضی کے اصول کام کرتے ہیں جس سے اس بات کی گارنٹی ملتی ہے کہ اگر کسی کرپٹو کرنسی کے پاس بلاک چین ہے تو پھر نہ تو اس کرپٹو کرنسی کی نقل بنائی جا سکتی ہے، نہ ہی اس کی نوٹ بک کو ہیک کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کرپٹو کرنسی کے کسی سکے کو دو مرتبہ خرچ کیا جا سکتا ہے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اب بات کرتے ہیں Dr. Ruja اور ان کی ون کوائن کرنسی کی۔ Dr. Ruja ایک پڑھی لکھی اور ذہین خاتون تھیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی، پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد مشہور مینیجمنٹ کمپنیMcKinsey & Company
میں ملازمت بھی کی۔ دی اکانومسٹ میگزین کی میزبانی میں ہونے والی ایک کانفرنس میں بھی ڈاکٹر روجا نے شرکت کی اور تقریر بھی کی تھی۔
اس کے علاوہ جس طرح کا لباس اور لائف سٹائل اس خاتون نے اپنایا ہوا تھا ان تمام باتوں کی وجہ سے اس نے لوگوں کا یقین بہت آسانی کے ساتھ جیت لیا تھا۔انٹرنیٹ پر
Dr. Ruja Ignatova
کی ایک تقریر آج بھی موجود ہے جو اس نے جون 2016 میں کی تھی۔ لندن کے مشہور
Wembley Stadium
میں یہ سیمینار منعقد کیا گیا تھا۔ اور جب
Dr. Ruja
سٹیج پر آئی تو اس نے انتہائی مہنگا لباس کانوں میں ہیروں کی لمبی لمبی بالیاں پہنی ہوئیں تھیں۔
اور ساتھ ہی وہ سٹیڈیم میں موجود ہزاروں لوگوں کے سامنے یہ دعوی کر رہی تھیں کہ وہ دن دور نہیں جب ون کوائن دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بن جائے گی اور دنیا میں کسی بھی مقام سے لوگ مالی ادائیگیوں کے لیے اس کرنسی کو استعمال کر سکیں گے۔ ون کوائن اصل میں بٹ کوائن کا قاتل ثابت ہو گا اوردو سال بعد کوئی بٹ کوائن کا نام بھی نہیں لے گا۔
لوگ جو پہلے ہی بٹ کوائن کو کامیاب ہوتا دیکھ چکے تھے تو انہوں نے ون کوائن نامی اس کرپٹو کرنسی پر بھی جلدی یقین کر لیا اور اس کے زریعے دولت بنانے میں دلچسپی لے کر سرمایہ کاری کرنا شروع کر دی۔
کچھ خفیہ دستاویزات کے مطابق 2016 کے پہلے چھ ماہ میں صرف برطانیہ میں لوگوں نے ون کوائن میں تقریبا 30 ملین یورو کی سرمایہ کاری کی تھی۔ جن میں سے دو ملین یورو صرف ایک ہفتے کے دوران
invest
کئے گئے تھے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے علاوہ کئی دوسرے ممالک میں بھی مارچ 2017 تک کے عرصے میں لوگوں نے چار ارب یورو کے بٹ کوائن خریدے۔ ان ممالک میں پاکستان سے لے کر برازیل، ہانگ کانگ سے لے کر ناروے اور کینیڈا سے لے کر یمن تک کے ممالک شامل تھے، یہاں تک کے فلسطین بھی۔
ون کوائن کو کرنسی سے زیادہ ایک پراڈکٹ کی طرح لوگوں کو بیچا گیا۔ انہیں بتایا گیا کہ ون کوائن کتنی زبردست ہے اور یہ کس طرح آپ کی قسمت بدل سکتی ہے۔ اس کام کے لئے مختلف Promotersکو بھی hire کیا گیا۔ جو لوگوں کو یقین دلاتے کہ اگر آپ واقعی اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو ون کوائن کا کوئی بڑا پیکج لینا چاہیے۔ سب سے چھوٹا پیکج 140 یورو کا تھا اور سب سے بڑا ایک لاکھ 18 ہزار یورو کا جس کے زریعے لوگوں سے اس سکیم میں سرمایہ کاری کروائی جاتی تھی۔ لوگوں نے تیزی کے ساتھ خود بھی اس میں سرمایہ کاری کی اور ساتھ ہی اپنے فیملی ممبرز اور دوستوں سے بھی اس میں سرمایہ لگوایا۔
یہ لوگ سرمایہ کاری کرنے کے بعد روزانہ ون کوائن کی ویب سائٹ پر اس کی
valueکو بڑھتے ہوئے دیکھتے اور خوش ہوتے کہ کچھ ہی عرصے میں ان کے پیسے کیvalueکئی گنا زیادہ ہو گئی ہے۔
ڈاکٹر روجا ابھی تک مختلف ممالک کے دورے کرکے اور جگہ جگہ جا کر ون کوائن فروخت کر رہی تھیں۔ جس کی وجہ سے ون کوائن کے خریداروں میں اضافہ ہو رہا تھا اور ڈاکٹر روجا نے ون کوائن سے ہونے والی بے شمار کمائی استعمال کرنا شروع کر دی تھی۔ وہ بلغارریہ کے دارالحکومت صوفیہ اور بحیرہ اسود کے
seaside resorts Sozopolمیں کروڑوں ڈالر کی جائیداد خرید رہی تھی۔ اپنے فارغ وقت میں وہ DAVINAنامی Luxury Yachtپر پارٹیاں
arrange کرتی تھی۔ جولائی 2017 میں ہونے والی ایسی ہی ایک پارٹی میں مہمانوں کے لیے امریکی پاپ سٹار Bebe Rexha
کو بھی پرفارمنس کے لئے بلایا گیا تھا۔

لیکن اس بظاہر کامیابی کے پیچھے معالات خراب ہونا شروع ہو چکے تھے۔ ون کوائن کا شروع دن سے دعوی تھا کہ وہ اپنے سرمایہ کاروں کے لئے ایک ایکسچینج بنائیں گے جس سے وہ اپنے ون کوائن کے بدلے میں کوئی بھی دوسری کرنسی حاصل کرسکیں گے۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا ون کوائن کی
valueتو بڑھ رہی تھی لیکن ساتھ ہی اس ایکسچینج کے کھلنے میں تاخیرہوتی جا رہی تھی جس سے سرمایہ کاروں کو تشویش ہونے لگی تھی۔
ساتھ ہی جب ایک
recruiting agency نے بلاک چین بنانے والے مختلف expertsکو بلانا شروع کیا اوریہ بتا کراچھی تنخواہ پرجاب آفر کی گئی کہ بلغاریہ میں کرپٹو کرنسی کی ایک نئی کمپنی کو چیف ٹیکنیکل آفیسر درکار ہے تو ون کوائن کا یہ بھانڈا بھی پھوٹ گیا کہ ان کے پاس بلاک چین موجود ہی نہیں ہے جو کسی بھی کرپٹو کرنسی کے لئے سب سے ضروری ہوتا ہے۔
سرمایہ کاروں کو انٹرنیٹ پر بھی ون کوائن کے بارے میں ایسی
negative
رپورٹس ملنا شروع ہو گئیں جس سے ان میں خدشات نے جنم لینا شروع کر دیا اور انھوں نے سوال اٹھانا شروع کر دئیے۔
اور پھر آخر وہ دن بھی آگیا جب ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اکتوبر 2017 میں پرتگال کے دارالحکومت
Lisbon
میں یورپ بھر کے ون کوائن کے پروموٹرز کا بہت بڑا اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا اس اجلاس میں باقی سب تو پہنچ گئے لیکن ڈاکٹر روجا جن کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ وقت کی بہت پابند ہیں وہ وہاں نہیں پہنچیں۔ ہر کوئی کہہ رہا تھا کہ وہ تقریب میں پہنچتی ہی ہوں گی لیکن کسی کو نہیں پتا تھا کہ وہ کہاں ہے۔ لوگوں نے پریشانی میں بار بار ان کو فون کیا، موبائل پر پیغامات بھی چھوڑے لیکن دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں آ رہا تھا۔ حتی کہ صوفیہ میں قائم کمپنی کے ہیڈ آفس میں بھی کوئی نہیں جانتا تھا کہ ڈاکٹر روجا کہاں ہیں۔ وہ غائب ہو چکی تھی۔
کچھ لوگ فکرمند تھے کہ شاید انھیں مار دیا گیا ہے یا انھیں کسی ایسے بینک کے کہنے پر اغوا کر لیا گیا ہے جو کرپٹو کرنسی کی دنیا میں اتنے بڑے انقلاب سے ڈر گئے تھے۔
لیکن حقیقت یہ تھی کہ ڈاکٹر روجا خود سے under groundہو گئی تھی۔ Lizban
والے اجلاس کے محض دو ہفتے بعد 25 اکتوبر 2017 کو وہ صوفیہ سے ایتھنز جانے والی رائن ایئر کی ایک پرواز پر سوار ہوئی تھی اور اس کے بعد وہ بالکل غائب ہو گئی۔ یہ آخری دن تھا جب کسی نے ڈاکٹر روجا کو دیکھا یا ان کے بارے میں سنا۔
اور اس طرح ایک خاتون چند سالوں میں تقریبا پندرہ ارب ڈالرز کا فراڈ کرکے غائب ہو گئی۔
لیکن یہاں میں آپ کو بتاوں کہ وہ خاتون اکیلی نہیں تھی یہ دراصل ایک مافیا تھا۔ جس نے لوگوں کے ساتھ اربوں ڈالر کا فراڈ کیا اور جس جس نے اس فراڈ کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی اس کو قتل کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
ڈاکٹر روجا کے بعد اسکے بھائی
Konstantin Ignatov سے یہ کام کروایا گیا جسے چھ مارچ 2019 کو لاس اینجلس کے ایئرپورٹ سے ایف بی آئی نے گرفتار کرلیا تھا اس پر اور اسکی بہن پر ون کوائن کے حوالے سے فراڈ اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ لیکن اس سب کے باوجود ون کوائن کا کام چلتا رہا اور لوگ اس میں پیسہ لگاتے رہے۔
ڈاکٹر روجا کے محل نما مکان کو تالے لگا دئیے گئے تھے لیکن صوفیہ میں ون کوائن کا دفتر کھلا تھا اور وہاں کام جاری تھا۔
اور بعد میں
investigations سے یہ بات سامنےآئی کہ دراصل ڈاکٹر روجا پلاسٹک سرجری کروا کر اپنا چہرہ تبدیل کروا چکی ہیں تاکہ کوئی ان کو پہچان نہ سکے اور اپنے تعلقات کی بنیاد پر وہ اپنی شناخت بھی تبدیل کر چکی ہے کیونکہ عدالت میں دئیے گئے ان کے بھائی کے بیان کے مطابق ان کے پاس پہلے ہی کئی ممالک کے پاسپورٹ موجود تھے۔اس انفارمیشن کے اس دور میں جب جھوٹ اور سچ کو علیحدہ کرنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ اورساتھ ہی دنیا میں ایسے مایوس، لالچی یا الجھے ہوئے لوگ موجود ہوں گے جو آسانی سے کسی کے بہکاوے میں آ سکتے ہیں۔ تو ڈاکٹر روجا اور اس کے ساتھ چھپے مافیا کے لئے کوئی مشکل نہیں کہ وہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کریں اور دولت سمیٹ کر غائب ہو جائیں کیونکہ ان جیسے لوگوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ عوام کو بچانے والے قانون ساز ادارے، پولیس، اور میڈیا کو یہ فراڈ سمجھنے میں بہت دیر لگے گی اور تب تک وہ اپنا کام دکھا چکے ہوں گے۔

Leave a reply