پنجابی طنز و مزاح اور جگت کا ایک باب تمام.
امان اللہ خان چل بسے. تحریر نعمان علی ہاشم
ویسے تو میں شروع دن سے سنجیدہ مزاج تھا مگر کالج تک پہنچتے ہی زندگی مکمل تبدیل ہو گئی. مزاج سے لے کرگفتگو کے عنوان تک بدل گئے. اس سے پہلے تک جو موضوعات نہایت پسندیدہ تھے ان سے اچانک سے بے دلی ہونے لگی. گوجرانوالہ کے مزاج میں شاید وہ سنجیدگی اور خشکی بالکل ناپسندیدہ تھی. اور شاید میں خود اپنے آپ سے بھی اکتا چکا تھا. سو اپنا منہ طنز و مزاح کی طرف کر لیا. اردو میں تھوڑا سا یوسفی اور ابن انشاء پڑھا لیکن اپنے مزاج سے مطابقت نہ ہونے کے باعث چھوڑ دیا. پھر دھیان دنیا نیوز پر چلنے والے پروگرام حسب حال کی طرف گیا اور وہاں سہیل احمد عزیزی کو دیکھنے لگا. آفتاب اقبال نے جب دنیا نیوز چھوڑ کیا جیو جوائن کیا تو وہاں مجھے امان اللہ خان ملے. پہلے تو سہیل احمد کی حس مزاح کا گرویدہ تھا مگر بعد میں امان اللہ خان کا دیوانہ ہو گیا. امان اللہ خان اس لیے بھی شدید پسند تھے کہ وہ پڑھے لکھے اور ڈگری یافتہ نہ تھے. ان کا کل علم ان کا مشاہدہ تھا. سٹیج کی دنیا میں آنے والے بے حیائی کے طوفان سے اکتا کر سہیل احمد اور امان اللہ جیسے لوگ سٹیج سے دور ہو چکے تھے. آفتاب اقبال نے انہیں ایک نیا پلیٹ فارم دے کر پنجابی طنز و مزاح کے تباہ ہوتے ورثے کو بچا لیا. امان اللہ خان 1950 میں پاکستان کے شہر لاہور میں پیدا ہوئے. انتہائی غریب گھرانے میں آنکھ کھولی. ابتدائی زمانے میں لاہور کے مشہور زمانہ داتا دربار کے باہر تسبیحاں اور ٹوپیاں بیچا کرتے تھے. اور اکثر کہا کرتے تھے کہ میں وہاں زیادہ خوش تھا. کئیریر کا آغاز گانے سے کیا. مگر پھر سٹیج سے وابستہ ہو گئے. انہوں نے اپنی زندگی میں 860 لائیو تھیٹر پرفارمنس دی. جو کہ ایک ریکارڈ ہے. پنجاب کے مختلف لہجوں میں گفتگو کا قرینہ رکھنے والے امان اللہ نے اپنی زندگی میں دو فلمیں کی. ان کے مشہور سٹیج ڈراموں میں بیگم ڈش اینٹینا، ڈسکو دیوانے، کھڑکی کے پیچھے، محبت سی این جی، یو پی ایس، بڑا مزہ آئے گا، شرطیہ مٹھے، سوہنی چن ورگی اور کیچ اپ وغیرہ شامل ہیں. 2010. کے بعد آپ جیو نیوز، دنیا نیوز، نیو نیوز اور آپ نیوز سے وابستہ رہے. جہاں امان اللہ خان نے خبرناک، خبردار، خبرزار جیسے پروگرامز میں پرفام کیا. آپ کا آخری ٹی پروگرام خبرزار ود آفتاب اقبال تھا. اس کے بعد آپ علیل ہو گئے اور کسی ٹی شو میں نہیں آئے. امان اللہ خان نے پاکستان سے باہر بھی پنجابی اور اردو طنز و مزاح میں خوب نام کمایا. آپ نے یورپ اور امریکہ سمیت دنیا کے بڑے براعظموں میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں. بھارت کے مشہور کامیڈی شوز میں بھی اپنی صلاحیت اور قابلیت کے جوہر دکھائے. پنجاب اور لاہور سے وابستگی کی وجہ سے آپ پر فوک رنگ ہمیشہ غالب رہا. دنیا میں پنجابی طنز و مزاح اور جگت سے واقف شاید ہی کوئی ایسا شخض ہو جو امان اللہ کے نام سے واقف نہ ہو. آپ جگت اور کامیڈی کے میدان میں ایک یونیورسٹی کا درجہ رکھتے تھے. نئے آنے والے آرٹسٹوں کی ہمیشہ قدر کرتے تھے.
آپکو پاکستان کے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا.
امان اللہ خان نے پنجابی زبان اور ثقافت کے لیے بے پناہ خدمات سرانجام دیں. وہ اکثر کہا کرتے تھے بہت زیادہ کام اور اونچا بولنے کی وجہ سے میرے پھیپھڑے خراب ہو گئے. میں اکثر سوچتا تھا کہ کام کم کروں مگر لوگوں کی محبت نے مجھے رکنے نہ دیا. آج چھے مارچ 2020 کی صبح رنجیدہ دلوں کو خوش کرتے کرتے امان اللہ خان اس دنیا سے رخصت ہو گئے. شاید ہی مستقبل میں پنجابی زبان کا اتنا بڑا کامیڈین پیدا ہو جس کی بات پر ہنستے ہنستے آنکھوں سے آنسو نکلنے لگیں.
اللہ آپکی تمام بشری خطاؤں سے درگزر فرمائے. اور آپکو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے. آمین
#نعمانیات
نعمان علی ہاشم

Shares: