پردیس کی عید کی خوشی وہی جان سکتے ہیں جو پردیس میں رہتے ہیں اپنے ماں باپ بہن بھائیوں سے دور پردیس کی زندگی بہت کٹھن ہوتی ہے
نماز پڑھ کے آکر سواۓ سونے کے کوئی کام نہیں ہوتا یہی پردیس کی زندگی ہوتی ہے
پردیس میں عید کے موقع پر کوئی جوش و خروش جزبہ نہیں ہوتا سب اپنی اپنی دُھن میں مگن ہوتے ہیں کوئ کسی کے ساتھ خندہ پیشانی سے نہیں ملتا نماز پڑھ کر گھروں کو لوٹ جاتے ہیں جبکہ اپنے دیس میں عید کے نماز پڑھ کر سب اپنے بہن بھائیوں رشتے داروں میں ملنے ملانے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے
مگر بڑا افسوس اور دُکھ ہوتا ہے پردیس میں آکر کہ گھر ویران نظر آتا ہے نہ کسی سے کوئی دکھ سکھ کر سکتا ہے نہ کسی کو دل کا حال احوال بتا سکتا ہے اپنے ہی جزبات اور احساسات اپنے سینے میں جذب کرلیتا ہے اگر کوئی پردیسی جب خیریت دریافت کرتا ہے تو گھر والے دکھ والی بات نہیں شئیر کرتے کہیں زیادہ دکھ نا ہو بچے کو کیونکہ وہ پردیس میں ہے اس کے پاس کوئی اپنا نہیں ہے
لیکن پردیسی کی اُس پریشانی کا مداوا کیا ہوگا جس کے گھر دکھ کی گھڑی سے گزر رہا ہے جو پردیس میں بیٹھ کر سواۓ سسکنے کے کوئی کام نہیں کرتا وہ مجبور اور لاچار ہوکر بیٹھا رہتا ہے
کبھی ہنس کر کبھی رو کر وقت گزار لیتا ہے یہی اس کی زندگی کی داستان ہے
دعا کریں اللہ پاک پردیسوں کو ہمت حوصلہ دے وہ سب اپنے اہل و عیال کی خاطر پردیس میں ہیں اللہ تعالیٰ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین
@JingoAlpha