باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پارک لین ریفرنس کیس میں نیشنل بینک کے دو سابق صدور وعدہ معاف گواہ بن گئے

نیشنل بینک کے 2سابق صدور آصف زرداری کےخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے،سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا زرداری اور قمر حسین وعدہ معاف گواہ ہوں گے،نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ دونوں وعدہ معاف گواہان کو قانون کے مطابق گواہی دینے پر معاف کر دیا گیا،

نیب نے آصف علی زرداری کےخلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کر لیے ،پارک لین کی مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کو قرض جاری ہوتے وقت سید علی رضا نیشنل بنک کے صدر تھے ،قرض جاری کرنے والے کمیٹی کے سربراہ قمر حسین بھی بعد میں نیشنل بنک کے صدر بنے

نیب کے مطابق سید علی رضا کو کو ان کی اپنی درخواست پر وعدہ معاف گواہ بنا دیا گیا ہے، سید علی رضا نے بیان دیا کہ زرداری نے بطور صدر پاکستان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو بنک حکام سے ملایا تھا ،زرداری نے بنک آفیشلز کو بتایا میرے پیغامات انور مجید اور عبدالغنی مجید پہنچائیں گے ، زرداری کے دباو پر ہی قرض کی رقوم جاری کی جاتی رہیں جو جعلی اکاؤنٹس میں گئیں ،نیشنل بنک کریڈٹ کمیٹی کے تمام افسران بھی زرداری کیخلاف گواہان میں شامل ہیں

پارک لین اور پارتھینون زرداری کی ہی فرنٹ کمپنیاں تھیں ، ایس ای سی پی حکام بھی گواہی دیں گے،تمام 61 گواہان کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت ریکارڈ بیانات نیب کے پاس موجود ہیں،تمام گواہان فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالت میں بھی پیش کئے جائیں گے

تفتیشی رپورٹ کے مطابق فرنٹ کمپنیاں پارک لین اور پارتھینون یونس قدوائی نے بطور فرنٹ مین چلائیں، قرض اور کِک بیکس کی رقوم یونس قدوائی نے ہی جعلی اکاؤنٹس میں ڈالیں ، یونس قدوائی کے دفتر پر چھاپے کے دوران ملی اے ون انٹرنیشنل نامی جعلی اکاؤنٹس کی مہریں بھی شواہد میں شامل ہیں،شواہد اکٹھے کرنے والے نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم کے 9 افسران بھی گواہان کی فہرست میں شامل ہیں

جعلی اکاؤنٹس کی ابتدائی تفتیش کرنے والے ایف آئی اے کے محمد علی ابڑو بھی گواہ ہوں گے ،قرض لینے والی مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کے کمپیوٹر آپریٹر کی گواہی بھی شواہد کا حصہ ہیں

بڑی خبر آ گئی، آصف زرداری زندہ ہیں یا نہیں؟ سنئے حقیقت مبشر لقمان کی زبانی

بڑی خوشخبری، پاکستان کی قسمت جاگنے والی ہے، کیسے؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی

آصف زرداری کے کلفٹن کراچی میں گھر کی ادائیگی کس نے کی؟ نیب نے عدالت میں جمع کروایا جواب

واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے نیب کو پارک لین کے حوالہ سے جواب میں کہا تھا کہ پارک لین کمپنی 1989 میں صدرالدین ہاشوانی سے خریدی، اقبال میمن، کم عمر بلاول، رحمت اللہ، محمد یونس، الطاف حسین میرے شراکت دار تھے۔پارک لین کمپنی میں صرف 25 فیصد حصص کا مالک تھا، صدر بننے سے پہلے یکم ستمبر 2008 کو کمپنی ڈائریکٹرشپ سے مستفیٰ ہوا تھا

نیب کے مطابق آصف زرداری پارک لین کمپنی کے 25 فیصد شیئرہولڈررہے،آصف زرداری نے جعلی کمپنی پارتھینون بنا کر ڈیڑھ ارب قرض لیا، آصف زرداری اورساتھیوں کی کرپشن،منی لانڈرنگ ثابت ہوگئی

Shares: