اسلام آباد: پارلیمان کو صدارتی آرڈیننس منظور کرنے کیلئے معطل کر دیا گیا:اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ تباہی سرکار نے پارلیمان کو متعدد صدارتی آرڈیننس منظور کرنے کے لیے معطل کر دیا۔
شیری رحمان نے اپنے پیغام میں حکومت پر کڑی تنقید کی، ان کا کہنا تھاکہ اختلاف رائے کو ختم کرنے کی کوشش میں حکومت سائبر کرائم قوانین میں ترمیم کیلئے ایک اور صدارتی آرڈیننس کا استعمال کر رہی ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن مہم میں ارکان پارلیمان اور وزراء کے حصہ لینے متعلق صدارتی آرڈیننس غیر آئینی اور غیر قانونی ہے،وفاقی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے قوائد و ضوابط میں تبدیلی کرے،
#Tabahisarkar has prorogued parliament to pass a slew of presidential ordinances which would give their ministers the unprecedented ability to misuse state resources for campaigning for elections while in office. LB polls jolt.Shows how far gone they r in their fear of the people
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) February 20, 2022
شیری رحمان نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کو قوائد و ضوابط میں تبدیلی کی صرف سفارش کر سکتی ہے،وفاقی حکومت مسلسل الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے،
شیری رحمان نے مزید کہاکہ صدر پاکستان الیکشن ایکٹ میں اپنی مرضی کی تبدیلی نہیں کر سکتے، وزراء کو الیکشن مہم چلانے کی کیسے اجازت دی جا سکتی ہے؟
وزراء کے پاس مالی وسائل ہوتے ہیں، جن کو الیکشن انتخابات پر اثرانداز ہونے کے استعمال کیا جا سکتا ہے، تحریک انصاف ضمنی اور بلدیاتی الیکشن میں شکست کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے،
شیری رحمان الیکشن کمیشن کے قوائد و ضوابط میں تبدیلی متعلق صدارتی آرڈیننس الیکشن چوری کرنے کی ایک نئی سازش ہے، شیری رحمان نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا جھٹکا ظاہر کرتا ہے کہ یہ کس قدر خوفزدہ ہیں، وزرا کو انتخابات کی مہم میں شامل ہونے کی اجازت ریاستی وسائل کا غلط استعمال کرنے کی بڑی مثال ہے۔