پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام،اپیلیں سماعت کے لئے مقرر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے کا معاملہ ،سپریم کورٹ نے درخواستوں پر اعتراضات کے خلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کردیں

جسٹس عمر عطا بندیال درخواستوں پر 2 دسمبر کو ان چیمبر سماعت کریں گے ،عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ،آل پاکستان مسلم لیگ جناح،ڈاکٹر صادق اور طاہر عزیز نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں

،درخواست گزاروں نے رجسٹرارکے اعتراضات کے خلاف اپیلیں دائر کی

درخواستگزار نے مئوقف اختیار کیا کہ پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام کیلئے ریفرنڈم کروایا جائے، پارلیمانی نظامِ حکومت ناکام ہوچکا، عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے صدارتی نظام ضروری ہوچکا ہے۔

عدالت سے استدعاہے کہ ملک میں ریفرنڈم کروانے کا موقع دیا جائے۔ 1973 کا آئین بھی اس کی اجازت دیتا ہے۔ درخواست میں صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، الیکشن کمیشن سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔

 

واضح رہے حکمران جماعت کے حامی سمجھے جانے والے تجزیہ کاروں ہارون الرشید اور اینکر عمران خان نے بھی صدارتی نظام سے متعلق بات کی تھی۔

مولانا اسلام آباد فتح کرنے آئے تھے، نئے پنجاب میں فرق نظر آئیگا،اپوزیشن کی سیاست ختم، وزیراعظم

وزیراعظم کے آبائی حلقے میں پولیس گردی، شہریوں نے مجبور ہو کر کیا قدم اٹھایا؟

صدارتی نظام….ہمیں یہ کام کرنا ہی ہو گا، گورنر سندھ خاموش نہ رہ سکے

ہارون رشید کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ طے کر چکی ہے ملک میں صدارتی نظام لانا ہے۔ اینکر عمران خان نے بھی کہا تھا کہ ممکن ہے کہ پاکستان میں ایک ریفرنڈم کروایا جائے اور یہ ریفرنڈم کرونا کی وبا ختم ہونے کے بعد ہوسکتا ہے۔دوسری طرف سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں صدارتی نظام لانے کی باتوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا ہے کہ صدارتی نظام کسی صورت قابل قبول نہیں۔

Shares: