لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فاروق حیدر نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی۔
جسٹس فاروق حیدر نے فائل واپس بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ میں پرویز الٰہی کا وکیل رہ چکا ہوں، پھر ان کے کیسز میرے پاس کیوں لگائے جاتے ہیں، فاضل جج نے ایڈیشنل رجسٹرار سے اظہار ناراضی بھی کیا۔واضح رہے کہ پرویز الٰہی کی اہلیہ نے اپنے شوہر کی نظربندی کے احکامات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
دوسری جانب پرویز الٰہی کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے پرآئی جی پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات اور سیکریٹری داخلہ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے پر تینوں افسران نے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں پرویزالٰہی اور اسپیشل کورٹ سینٹرل کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی دہشت گردی کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت منظور کی، جیل حکام نے روبکار ملنے کے باوجود رہائی کی بجائے غیر قانونی طور پر حبس بیجا میں رکھا، غیرقانونی اقدام کو قانونی ظاہر کرنے کے لئے ڈی سی لاہور نے نظر بندی کا حکم جاری کردیا،عدالتی حکم کےبعد ڈی سی کانظر بندی نوٹیفیکیشن عدالتی فیصلے پر اثرانداز ہونے کےمترادف ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ڈی سی لاہور کا پرویز الہی کو نظر بند کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔
پرویز الٰہی کی نظربندی کیخلاف درخواست، لاہور ہائیکورٹ کے جج کی سماعت سے معذرت
