پرویزمشرف کا کیس سنگین غداری کا کیسے بنتا ہے؟ عدالت نے کس سے پوچھ لیا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے وفاق کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ معاونت کی جائے سابق صدر پرویزمشرف کا کیس سنگین غداری کا کیس کیسے بنتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کے کلائنٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ سےریلیف تو مل گیا ہے۔وکیل پرویز مشرف ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہاں جو درخواست ہے وہ تھوڑی مختلف ہے، وفاقی حکومت کی عدالت نے وزارت داخلہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے جس میں فیصلہ روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناعی بھی دے دیا اور فئیر ٹرائل کا بھی کہ دیا ہے، یہ عدالت کسی بھی بات سے گھبراتی نہیں ہے۔

ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے درخواست میں موقف اپنایا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر خصوصی عدالت بنائی گئی جو غیر قانونی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے وفاق کے وکیل کو مکمل ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت تین دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ 19 نومبر کو محفوظ کیا تھا جو 28 کو سنایا جانا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس، عدالت نے کس کو وکیل مقرر کیا؟ اہم خبر

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس ،روزانہ سماعت کا حکم

لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق صدر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی ،‏درخواست میں حکومت،وزارت قانون،ایف آئی اے اور خصوصی  عدالت کے رجسٹرارکوفریق بنایا گیا ہے، درخواست گزار پرویز مشرف نے درخواست میں کہا کہ خصوصی عدالت  نے 19نومبرکوموقف سنے بغیرغداری کیس کافیصلہ محفوظ کیا،بیماری کی وجہ سےبیرون ملک مقیم ہوں،

درخواست میں پرویز مشرف نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کیس کودوبارہ سماعت کے لئےشروع کیا جائے ،خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے،عدالت غداری کیس کی سماعت تندرست ہونے تک ملتوی کرنے کاحکم دے،

Shares: