پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا
پسند کی شادی کرنے والے سجاول کے رہائشی جوڑے کو سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے حکومت سندھ۔ انسپکٹر جنرل سندھ پولیس سمیت ایس ایچ او تھانہ جتی سجاول کوحفیظاں اور اس کے شوہر مجاہد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ۔ حکومت سندھ۔ انسپکٹر جنرل سندھ پولیس ۔ایس ایچ او تھانہ جتی کو مورخہ 18 اگست 2021 تک نوٹس جاری کرتے ہوے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ لیاقت گبول ایڈووکیٹ
حفیظاں اور اس کے شوہر مجاہد نے 29 اکتوبر 2020 کو ضلع بدین میں کورٹ میرج کی تھی۔
لیاقت گبول ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ حفیظاں کے سابقہ شوہر وزیر علی نے حفیظاں اور اس کے شوہر مجاہد کے خلاف تھانہ جتی سجاول میں نکاح پر نکاح اور ڈکیٹی کی ایف آئی آر درج کروادی تھی۔
مقدمہ اندراج کے بعد حفیظاں اور اس کے شوہر نےسندھ ہا ئ کورٹ میں آ ئینی پٹیشن نمبر 01/2021 داخل کی جس پر سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ جسٹس محمد کریم آ غا اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے پولیس کو مغویہ کاپولیس کو بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دہا.
مغویہ حفیظاں نے پولیس کو بیان دیا کے چھ ماہ قبل مجھے سابقہ شوہر وزیر علی نے طلاق دے دی تھی عدت کے بعد میں نے مجاہد کے ساتھ کورٹ میرج کی ہے مقدمہ جھوٹا ہے۔
تھانہ جتی سندھ کی پولیس نے سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں مقدمہ کو کینسل کرنے کی رپورٹ مورخہ 15اپریل 2021کو جمع کرائی عدالت نے پٹیشن نمٹا دی۔
میرے سابقہ شوہر نے مقدمہ ختم ہونے کے بعد نورالدین،علی اکبر ،سکندراور محمد سومار کے ساتھ ملکر ہمیں کاروکاری قرار دے کر قتل کرنا چاہتے پیں۔
عدالت پولیس کو حکم دے مجھے اور میر ے شوہر مجاہد کو قانونی تحفظ فراہم کرے۔ درخواست گزار حفیظاں
حفیظاں کا سابقہ شوہر اور اس کے گھر والوں نے دونوں میاں بیوی کو قتل کرنے کے لیے کرایے کے قاتلوں کو جوڑے کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ ،وکیل لیاقت گبول۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے۔ آئینی پٹیشن نمبر385سال 2021 میں نوٹس جاری کرتے ہوے پٹیشنر کوتحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔