پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے احکامات نظر انداز کر تے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران بالا نے ٹرانسفر پوسٹنگ کے عمل کو اپنے چند منظور نظر افراد کو ان کی من پسند سیٹوں پر ہی رکھنے کے لئے تماشا بنادیا ہے جس سے ادارے کے دوسرے افسران میں سخت بددلی پائی جاتی ہے ،

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں وزارت مواصلات کے حوالے سے اپنے ایک اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کو ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے برس ہا برس سے ایک سیٹ پر کام کرنے والے ادارے کے افسران کی محکمانہ پوسٹنگ کے احکامات جاری کئے تھے جن پر "عمل درآمد” کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے گزشتہ دنوں ایک سو کے قریب افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کے حوالے سے ایک آفس آرڈر جاری کیا گیا ھے جس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے آنکھوں میں دھول جھونکتے ہو ٹرانسفر کئے جانے والے درجنوں افسران کو نہ صرف یہ کہ ان کی سابقہ سیٹوں پر ہی برقرار رکھا گیا ہے بلکہ ان کو کچھ اور ڈپارٹمنٹ کی اضافی ذمہ داری بھی تفویض کردی گئی ہے اس سلسلے میں ایک مثال ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر احمد حسن کی دی جاسکتی ہے جو گزشتہ پانچ سال سے ڈپٹی ڈائریکٹر ریمڈ کے عہدے پر فائز ہیں اب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو دھوکا دینے کے لئے بظاہر تو ان کا نام ان سو سے زائد افسران کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو برس ہا برس سے ایک ہی سیٹ پر کام کر رہے تھے لیکن درحقیقت انہیں ان کی سابقہ ذمداریوں کے ساتھ ایک اور ” منافع بخش” عہدہ مینٹیننس کی بھی اضافی ذمداری تفویض کردی گئی ہے جبکہ بہت سے” بے یار و مددگار” افسران کو کھڈے لائن لگانے کے لئے ان کے تجربے سے متصادم سیٹوں پر ٹرانسفر کرنے کے واقعات بھی سننے کو مل رہے ہیں،

این ایچ اے حکام کے ایسے اقدامات سے جہاں ادارے کی کارکردگی متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں وہاں قابل افسران میں بھی بدلی پیدا ہورہی ہے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر این ایچ کے ایک افسر نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ ادارے کے بعض افسران اس قسم کے اقدامات درحقیقت چئیرمن سکندر قیوم کو ناکام بنانے کیلئے کررہے ہیں جن کی بطور چیئرمین حال ہی تقرری عمل میں آئی ہے ۔
محمد اویس

Shares: