شہباز اکمل جندران۔
باغی انویسٹی گیشن سیل۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کا ایک اور بلنڈر۔ دسویں کی مطالعہ پاکستان کی کتاب میں 2017کی بجائے 1998کی مردم شماری کے اعدادوشمارشامل کردیئے۔
ملک میں جولائی 2017میں تازہ مردم شماری کا عمل پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔جس کے تحت آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے سوا پاکستان کی مجموعی آباد 21کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔تاہم پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی طرف سے پروفیسر (ر) آفتاب احمد ڈار کے قلم سے دسویں جماعت کے لیے لکھی جانے والی مطالعہ پاکستان میں 1998کی مردم شماری کے اعداد وشمار بیان کئے گئے ہیں۔
اور یہی نہیں بلکہ "آبادی، معاشرہ اور پاکستان کی ثقافت ” کے عنوان سے پورا باب نمبر 9ہی آبادی کے پرانے اور آوٹ ڈیٹیڈ اعدادشمار پر شامل کردیا ہے۔ جس سے طلبہ کنفیوژن کا شکار ہیں۔
اس باب کے صفحہ 108پر 2013-14میں ہونے والے اکنامک سروے کے مطابق ملکی آبادی 18کروڑ بیان کی گئی ہے۔جبکہ صفحہ 109صفحہ 110،113اور 114میں 1998کی مردم شماری کو ملک کی آخری مردم شماری کے طورپر بیان کیا گیا ہے۔
اور صفحہ 110پر 1998کی آخری مردم شماری کے مطابق ملکی آبادی 13کروڑ تھی۔آبادی کے متعلق غلط اعدادوشمار کی وجہ سے طلبہ کو ملکی وسائل،ان کی تقسیم،جغرافیائی عوامل،ملک میں آبادی کی افزائش،مخلوط آبادی،کم اور گنجان آبادی کے علاقوں، بڑھتے حجم کے شہروں،خوراک اور صنعتی ضروریات، انتخابی حلقہ جات،شرح خواندگی، جرائم اور بیروزگاری کی شرح،تعلیمی اداروں، روزگار کے مواقعوں، میں پاور اور شرح نمو کو سمجھنے میں ناصرف دشواری کا سامنا ہے بلکہ وہ کنفیوژڈ ہیں۔
ُپنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ سال 2020-21کی کتاب میں یہ غلطیاں دور کرلی جائینگی۔