پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ ہمیں انتقام کی کوئی خواہش نہیں، کسی بدلے کی تمنا نہیں ، لیکن پاکستان کو یہ برے دن دکھانے والوں کا احتساب ضرور ہو گا، پی ڈی ایم ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتی تو آج پیٹرول ہزارروپے ہوتا جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے مشاورتی اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہاکہ جو قومیں خود احتسابی نہیں کرتیں وہ حالات کے رحم و کرم پر ہی رہتی ہیں، خود احتسابی کا پیغام ملک کے کونے کونے میں پہنچائیں۔
پاکستان کے ساتھ یہ سلوک کرنے والے قابل معافی نہیں ہیں۔ہم میں انتقام کی کوئی خواہش نہیں ہے لیکن میرے ملک و قوم کیساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ مجھ سے دیکھا نہیں جاتا۔قائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف pic.twitter.com/RviW9wp558
— PMLN (@pmln_org) September 18, 2023
سابق وزیراعظم نے کہاکہ آئندہ عام انتخابات میں ہماری کامیابی یقینی ہے، پاکستان کو یہ برے دن دکھانے والوں کا احتساب ضرور ہو گا۔ نواز شریف نے کہاکہ ملک میں اتنی تلخیاں نہیں ہونی چاہییں تھیں، مریم نواز، حمزہ شہباز سمیت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے دیگر رہنمائوں اور کارکنوں نے بغیر کسی جرم کے جیلیں اور سختیاں بھگتیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کا یہ حشر کر دیا ہے، آج غریب روٹی کو ترس رہا ہے، ملک کو اس حال تک کس نے پہنچایا ہے؟۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ 2017 میں تو یہ حالات نہیں تھے، آٹا، گھی اور چینی سستے داموں پر مل رہے تھے، ہمارے دور میں جسے ایک ہزار روپے بجلی بل آتا تھا اسے آج 30 ہزار کا بل آ رہا ہے۔ عوام کہاں سے یہ بجلی کے بل ادا کریں؟۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ قوم کو اس حالت تک پہنچانے والے کردار اور چہرے ہمارے سامنے ہیں۔ ہمارا تو ایک منٹ میں احتساب ہوتا ہے، کیا ملک وقوم کو اس حال تک پہنچانے والوں کا احتساب بھی ہوگا؟ نواز شریف نے مزید کہا کہ ہم نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا، ملک کو جوہری قوت بنانے والے شخص کو جلا وطن کیا جاتا ہے، جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور دہشت گردی کی عدالت سے 27 سال کی سزا سنائی جاتی ہے، کیا ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنانا میرا قصور تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو شخص ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلاتا ہے، 4 جج بیٹھ کر کروڑوں عوام کے مینڈیٹ والے وزیراعظم کو گھر بھیج دیتے ہیں۔ اس کے پیچھے جنرل باجوہ اور جنرل فیض تھے۔ جبکہ ان کے آلہ کار ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ تھے۔ جبکہ انہوں نے کہا کہ آج بھارت چاند پر پہنچ گیا اور اپنے ملک میں جی 20 کا اجلاس کرا رہا ہے، یہ سب تو ہمیں کرانا چاہیے تھا۔ دسمبر 1990 میں جب میں وزیراعظم بنا تھا تو اس وقت بھارت نے پاکستان میں ہماری شروع کردہ معاشی اصلاحات کی تقلید کی تھی۔ مسلم لیگ ن کے قائد نے مزید کہا کہ واجپائی جب وزیراعظم بنے تو اس وقت بھارت کے پاس ایک ارب ڈالر خزانے میں نہیں تھا، لیکن آج ان کے پاس 600 ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر ہیں۔
نواز شریف نے کہاکہ ملک کو تباہی تک پہنچانے والے سب سے بڑے مجرم ہیں۔ پی ڈی ایم ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتی تو آج پاکستان میں پیٹرول ایک ہزار روپے لیٹر ہوتا۔ اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے پہلے بھی معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑا تھا، اب بھی اللہ تعالیٰ پر چھوڑا ہے۔ میرے دل میں خوف خدا اور پاکستان کی محبت کا جذبہ تھا اور ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
مفلوج افراد کیلئے بحالی مراکز کا قیام عمل میں لایا جارہا
حلقہ بندی کمیٹیوں ہر صورت 26 ستمبر تک کام مکمل کرنے کی ہدایت
سانحہ بلدیہ ٹاؤن:طلبی کے باوجودعدالت سیکرٹری داخلہ اور آئی جی کے پیش نہ ہونے پر برہم
پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں پر فنکاروں کا رد عمل
جبکہ ان کا مزید کہنا تھا کہ 25 کروڑ عوام کا مقدر تاریک کرنے والے قتل کے مجرم سے بڑے مجرم ہیں، ان کو چھوڑنا بہت بڑا ظلم ہو گا، یہ ناقابل معافی ہیں، نواز شریف نے کہاکہ قوم کو یہ سب حقائق معلوم ہونے چاہییں کہ ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والے کون ہیں، قوم کو انہیں معاف نہیں کرنا چاہیئے تاہم خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن پہنچیں گے اور ن لیگ نے ان کے فقید المثال استقبال کا اعلان کر رکھا ہے۔