شرمین عبید چنائے فلمز نے گوگل آرٹس اینڈ کلچر اور برٹش کونسل کے تعاون سے پاکستان کا پہلا میوزیم آف فوڈ قائم کر دیا جبکہ میوزیم آف فوڈ ایک ڈیجیٹل حب ہے جس میں پاکستان کے پرتکلف اورمختلف پکوانوں کے منظرنامے کو نمایاں کیا گیا ہے۔
پاکستان کا میوزیم آف فوڈ پاکستانی کھانوں کو آن لائن دریافت کرنے کا سب سے بڑا اور جامع ذریعہ ہے اور اس میوزیم میں پاکستان کے تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے پکوانوں کی 9 ہزار سے زائد تصاویر، 90 سے زائد ویڈیوز اور 100 سے زائد کہانیاں فراہم کی گئی ہیں۔
جبکہ اس میوزیم کو تارکین وطن کی جانب سے فراہم کردہ پکوانوں کی غیر معمولی تراکیب سے تیار کیا گیا ہے اور اس منصوبے کا مقصد پاکستانی کھانوں کی ثقافت اور ورثے کو محفوظ کرنا اور اسے سراہنا ہے، ساتھ ہی متحرک ارتقاء اور پیشرفت کو دستاویزی شکل دینا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
فاٹا میں طالبان کا اثرورسوخ اور پاکستان پر اثرات
نگران وزیراعظم کا دورہ گلگت،یادگار شہداء پر حاضری
پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا
ایشیا کپ سپر فور، پاکستان 44 رنز پر 2 کھلاڑی آوٹ، بارش کی وجہ سے میچ روک دیا گیا
تسلسل رہتا تو پاکستان جی 20 میں شامل ہوچکا ہوتا. نواز شریف
جبکہ اس بارے میں پروجیکٹ ڈائریکٹر، دو مرتبہ آسکر ایوارڈ اپنے نام کرنے والی شرمین عبید چنائے نے کہا پاکستان میں کھانا پکانے کا ورثہ ملک کی ثقافتی شناخت کا ایک بنیادی حصہ ہے اور ان کا کہنا تھا کہ کئی نسلیں گزرنے اور موسمی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے چیلنجز کی وجہ سے بعض گھریلو طریقوں اور روایتی پکوانوں کو بہت زیادہ خطرات لاحق ہوگئے ہیں تاہم شرمین عبید چنائے اور ان کی ٹیم نے گوگل آرٹس اینڈ کلچر کے اشتراک سے صوبوں میں مشہور پکوانوں کو اُن کی ابتداء سے دریافت کیا ہے جس میں پاکستان کے پکوان اور ثقافتی تنوع کے نچوڑ کو حاصل کیا گیا ہے۔