اسلام آباد:حکومت نے چند گھنٹوں بعد ہی پیمرا کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر عائد پابندی ہٹانے کی ہدایت کردی۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی متنازع تقاریر اور اداروں و سربراہان کیخلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تقاریر، بیانات اور پریس کانفرنسز ٹی وی پر نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔
وفاقی حکومت نے پیمرا کو عمران خان کی تقاریر پر عائد پابندی فوری ہٹانے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پیمرا آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت قانونی تقاضوں پر بدستور عملدرآمد یقینی بنائے۔
وزیراعظم نے وفاقی حکومت کو قانون کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے پیمرا کو ہدایت بھجوائی۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے پیمرا کے سیکشن 5 کے تحت پابندی اٹھانے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم نے عمران خان کے دور کی تلخ روایات ختم کرکے نئی روایت قائم کی۔
ان کا کہنا ہے کہ قائد محمد نواز شریف، مریم نواز، سیاسی قائدین اور رہنماؤں کے ساتھ عمران خان نے 4 سال اپنے دور اقتدار میں جو کیا، ہم اس پر یقین نہیں رکھتے، ہم جمہوری اصولوں، اظہار رائے کی دستوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ سیاسی مخالفین، رہنماؤں، کارکنوں اور میڈیا پر پابندی عمران خان کی منفی سوچ اور رویہ رہا ہے، سیاسی مخالفین کیخلاف عمران خان جو بولنا چاہتا ہے بولے، ہمارے خلاف عمران خان کی تقریر عوام تک پہنچے تاکہ اس فتنے کی حقیقت واضح ہوتی جائے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان کے حامیوں کو فتنے، فساد اور جھوٹ کی حقیقت سمجھنا ہوگی، ہم جمہوری سوچ رکھتے ہیں، فاشسٹ عمران خان نہیں۔
پیمرا نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے متنازع بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی لگائی تھی۔
پیمرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا تھا سابق وزیراعظم کے بیانات، تقاریر اور پریس کانفرنس ٹی وی پر نشر کرنے پر سیکشن 27 پیمرا آرڈیننس 2002ء کے تحت پابندی لگادی گئی ہے، اس حوالے سے تمام ٹی وی چینلز کو مراسلہ بھی ارسال کیا گیا تھا۔