نگراں وزیراطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 35 فیصد بڑھیں گی، پینشن میں بھی ساڑھے 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 21 واں اجلاس وزیراعلیٰ آفس میں ہوا، اجلاس میں 14 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس اور متعلقہ حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا کہ نگراں کابینہ کے 21 ویں اجلاس میں کئی فیصلے کیے گئے ہیں، گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کے لیے 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ پینشن میں بھی ساڑھے 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ عامر میر نے پنجاب حکومت کی نئی گاڑیوں پر تنقید کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی وی چینلز پر گاڑیوں کا شور مچا ہوا ہے، گاڑیاں خریدنے کی اشد ضرورت تھی، 2023-24 کے بجٹ میں پہلے ہی منظوری لی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی گاڑیاں ایڈیشنل کمشنرز کے لیے ہیں، بیوکریسی کے لیے گاڑیوں کی کافمی کمی ہے، بنیادی طور پر 3 ارب روپے کی گاڑیاں خریدیں، 2 ہزار گاڑیوں کی کمی کا سامنا ہے، 1500 پرانی گاڑیوں کو قابل استعمال بنارہے ہیں، بنیادی طور پر 2 ارب 30 کرڑو روپے کی گاڑیاں خریدیں۔
یہ بھی پڑھیں؛
زرعی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا،اسحاق ڈار
ایس ایچ او اورساتھی افسر بھتہ وصول کرنے کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار
تحفے میں ملنے والے جوتوں کی رقم سے زیادہ ٹیکس
نگراں وزیراطلاعات پنجاب نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کے لیے 2 ہیلی کاپٹر خریدے جائیں گے، ایک ریسکیو سروسز اور دوسرا ائر ایمبولینس کا رول ادا کرے گا۔ عامر میر کا کہنا تھا کہ شہباز اسپیڈ کا محسن اسپیڈ کو تسلیم کرنا ان کی اعلی ظرفی ہے، بارشیں ہوتی ہیں تو کابینہ کہ وزیر سڑکوں پر ہوتے ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ روز ہالی ووڈ کی نئی فلم ’باربی‘ کو پنجاب کے علاوہ پاکستان کے دیگر شہروں سمیت دنیا بھر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا تاہم اب اسے پنجاب کے سنیما گھروں میں بھی پیش کیا جا رہا ہے۔
پنجاب میں فلم کی نمائش موخر ہونے کے حوالے سے یہ خبریں سامنے آئیں کہ فلم میں موجود ’ہم جنس پرستی سے متعلق مواد‘ کے باعث اس کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے بعدازاں اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنسر بورڈ پنجاب کی جانب سے فلم کا مکمل جائزہ لیا جائے گا اور جہاں ضروری سمجھا جائے گا اسے سنسر کیا جائے گا ۔
دوسری جانب باربی فلم کی پنجاب میں پابندی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے بی بی سی کو بتایا کہ’باربی فلم پر پابندی نہیں لگائی گئی بلکہ فلم میں پیش کیے گئے مواد کے باعث یہ ’ریویو‘ میں چلی گئی ہے یعنی اب سینسر بورڈ اس کا ایک بار پھر جائزہ لے گا۔ عامر میر کے مطابق آئندہ ہفتے سینسر بورڈ کمیٹی بنائے گا جس میں اس کا جائزہ لیا جائے گا، تاہم اس دوران یہ فلم لاہور اور سرگودھا سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ جب عامر میر سے پوچھا گیا کہ باقی صوبوں میں وہی مواد نمائش کے لیے سنیما گھروں کی زینت بنا ہوا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ہم جنس پرست مواد چلانے میں اگر انھیں (دوسرے صوبوں کو) کوئی اعتراض نہیں تو وہ چلا سکتے ہیں لیکن اس کو ہم نہیں چلائیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ متنازعہ مواد کیا تھا جس کے باعث اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ گوگل پر سرچ کر لیں۔ قبل ازیں جوائے لینڈ نامی ایک فلم پر بھی اسی طرح پابندی لگی تھی جسے حکومت کی جانب سے نظرثانی کے حکم کے بعد قومی سینسر بورڈ نے کلیئر کر دیا تھا لیکن پنجاب میں اس پر پابندی برقرار رہی۔ یہ فلم اپنی ریلیز سے پہلے ہی دنیا بھر میں اپنے ٹرینڈ، کاسٹ اور کرسٹوفر نولان کی فلم ’اوپن ہائیمر‘ کے ساتھ ریلیز ہونے پر غیر معمولی شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔
باربی کی مرکزی کاسٹ میں مارگوٹ روبی، ریان گاسلینگ، گریٹا گیروِگ، وِل فیرل، ایما میک کے اور سِیمو لِیو شامل ہیں۔ باربی کی ہدایتکاری گریٹار گیروِگ نے کی ہے۔ اس فلم کی کہانی ’باربی ورلڈ‘ میں رہنے والی باربی (مارگوٹ روبی) اور کین (ریان گاسلینگ) کے گرد گھومتی ہے جو اپنے باربی ورلڈ سے باہر کی دنیا میں آتے ہیں اور پھر انسانوں کے درمیان خوشیاں اور خطرات کو ڈھونڈتے ہیں۔ خیال رہے کہ ڈائریکٹر گریٹا گروگ کی اس فلم کے لیے باربی لینڈ اس گڑیا کے مشہور ڈریم ہاؤس کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا تھا جس میں ہر جگہ گلابی رنگ کا استعمال ہوا۔








