مزید دیکھیں

مقبول

اسحاق ڈار کے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ اور رہنماؤں سے رابطے

دنیا کو بھارت کے مکروہ عزائم سے آگاہ کرنے...

پاکستان نے مودی سرکار کو اہم پیشکش کر دی، خواجہ آصف کا انکشاف

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 70کروڑ ڈالر ملنے کا امکان

اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی...

پاک بھارت کشیدگی،ڈیڈ لائن ختم ہونے پر واہگہ اٹاری بارڈر بند

پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے باّعث دونوں...

مودی سرکار کا یوٹیوب چینلز کی بندش کا حکم ہوا میں اڑا، عوام نے VPN سے سب چینلز کھول لیے

نئی دہلی(باغی ٹی وی رپورٹ)بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے 16 یوٹیوب چینلز پر عائد کردہ پابندی غیر مؤثر ثابت ہوئی۔ بھارتی عوام نے وی پی این (VPN) کا استعمال کرتے ہوئے ان چینلز تک رسائی حاصل کر کے مودی سرکار کے فیصلے کو ہوا میں اڑا دیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے حالیہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان سے چلنے والے 16 یوٹیوب چینلز پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے پابندی لگائی کہ وہ بھارت مخالف بیانیہ اور گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں۔ ان پابندیوں کے زد میں آنے والے چینلز میں پاکستان کے معروف اور سینئر صحافی مبشر لقمان اور منصور علی خان کے آفیشل یوٹیوب چینلز بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بھارت میں بلاک کیے گئے دیگر نمایاں پاکستانی یوٹیوب اور نیوز چینلز میں جیو نیوز، ڈان نیوز، اے آر وائی نیوز، سما، بول، اور سنو نیوز شامل ہیں۔ ان تمام چینلز کے مجموعی سبسکرائبرز کی تعداد چھ کروڑ تیس لاکھ سے زائد بتائی گئی ہے۔

صحافی مبشر لقمان نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر اس پابندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یوٹیوب چینل بھارت میں بلاک کر دیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ ان کا ایکس اکاؤنٹ بھی جلد ہی بند کر دیا جائے گا۔

تاہم بھارتی عوام نے اس سرکاری اقدام کا توڑ وی پی این کے ذریعے نکال لیا ہے۔ لاکھوں صارفین وی پی این کے ذریعے جغرافیائی رکاوٹیں عبور کر کے ان یوٹیوب چینلز کی تازہ ترین خبریں اور تجزیے دیکھ رہے ہیں۔ یوں یہ تکنیکی حل مودی حکومت کی سنسرشپ پر کاری ضرب ثابت ہوا۔

اس پیش رفت نے بھارت میں آزادی اظہار اور صحافت کی آزادی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ میڈیا ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس پابندی کو جمہوری اقدار کے منافی قرار دے رہی ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بھارتی عوام کو آزاد اور متوازن اطلاعات تک رسائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا اداروں، جیسے بی بی سی، رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس کو بھی بھارت مخالف مواد نشر کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ سنسرشپ اور معلومات پر قدغنیں بھارت جیسے جمہوری ملک کے امیج کو عالمی سطح پر متاثر کر سکتی ہیں۔ عوامی ردعمل نے ثابت کر دیا ہے کہ موجودہ دور میں مکمل سنسرشپ ممکن نہیں اور عوام سچائی تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن راستہ نکال لیتے ہیں۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں