مزید دیکھیں

مقبول

پیپلز پارٹی کی بیڈ گورننس کی وجہ سے کراچی دنیا کے دس بد ترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے :پاسبان

پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین اعظم منہاس نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی بیڈ گورننس کے تسلسل کی وجہ سے کراچی دنیا کے دس بد ترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔ ایک وقت تھا کہ کراچی کی سڑکیں دُھلتی تھیں اور کراچی کا مقابلہ سفارت کار لندن اور نیویارک سے کرتے تھے لیکن اس وقت پیپلز پارٹی کا وجود نہیں تھا۔
پیپلز پارٹی نے اس شہر کو بھوتوں کا شہر بنا دیا ہے۔ کراچی کچرے اور غلاظت کا ڈھیر بن چکا ہے۔ غلاظت، سڑکوں کی تباہی اور ٹریفک مسائل کی وجہ سے کراچی کے لوگ ذہنی دبائو کا شکار رہتے ہیں ، آدھے لوگ ذہنی مریض بن چکے ہیں۔پاکستان کی کل آبادی کا 15 فیصد حصہ کراچی میں آباد ہے اور کل ملکی آمدنی کا 70 فیصد حصہ کراچی ادا کرتا ہے جبکہ بدلے میں کراچی کو لاقانونیت، ٹوٹی پھوٹی اور سیوریج کے گندے پانی میں ڈوبی ہوئی سڑکیں دی جارہی ہیں۔
صوبائی حکومت کراچی کی شناخت مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ کراچی کے عوام تمام بدعنوان اور کرپٹ مافیائوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ کراچی کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے اور فوری طور پر چارٹرڈ سٹی کا درجہ دیا جائے۔ پاسبان ہیلپ لائن پر گلشن اقبال کے درجنوں شہریوں کی جانب سے درج کرائی جانے والی شکایات کے مطابق گلشن اقبال بلاک کی13-A. 13 B سمیت کئی علاقوں میں روڈزکی ٹوٹ پھوٹ، دھول مٹی اورکارپیٹنگ کے نام پر ادھیڑی جانے والی سڑکوں کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہین ۔
پاسبان ہیلپ لائن نے شہریوں کی شکایات پر کمشنر کراچی و ڈپٹی کمشنر، مقامی ایم این اے اور ایم پی اے کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اس معاملہ پر توجہ دیں۔ پی ڈی پی کے وائس چیئرمین اعظم منہاس نے مزید کہا کہ ہر حکمران اور سیاسی و مذہبی جماعتوں نے کراچی کو پیروں کی جوتی بنا رکھا ہے ۔ کراچی کو گندگی کا ڈھیر اور تجاوزات کا شہر بنانے میں بلڈرز مافیا کا کردار متحدہ اور پیپلز پارٹی سے کسی طرح کم نہیں۔ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی ای) کی جگہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی) کی جگہ کے الیکٹرک نے لے لی ہے۔
اب انتظار اس بات کا ہے کہ کب کراچی کو ولیج کا درجہ دے کر اس کا نام ””مائی کولاچی ولیج” رکھ دیا جائے ۔ اٹھارہویں ترمیم کے ہوتے ہوئے سندھ حکومت کوئی بھی دھماکہ کرسکتی ہے۔اب ایشو کراچی کے وجود کو بچانے کا بن گیا ہے جس کا ادراک وفاق کو کرنا ہوگا ورنہ اٹھارہویں ترمیم کی آڑ میں صوبے ملک کو کھا جائیں گے۔