پیپلزپارٹی کو سندھ میں ظلم، نفرت اور تعصب کا نظام رائج رکھنے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے،سید مصطفی کمال

0
34

اک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی حکومت کی بقا کے عوض پیپلزپارٹی کو سندھ میں ظلم، نفرت اور تعصب کا نظام رائج رکھنے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ تحریک انصاف نے کراچی سے نشستیں حاصل کرکے پاکستان کی معاشی شہ رگ کو پیپلزپارٹی کے ہاتھوں فروخت کردیا ہے۔
پی ٹی آئی کی کمزور ترین حکومت پیپلزپارٹی کی وجہ سے چل رہی ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں 15 سال میں ناصرف یہ کہ ایک قطرہ مزید پانی نہیں دیا بلکہ جو آرہا تھا وہ بھی چھین لیا، جعلی ڈومیسائل کے زریعے کراچی سے سرکاری نوکریوں اور تعلیم کا بچا کھچا حق بھی چھین لیا ہے۔ ایک نئی بس کراچی کو نہیں ملی۔ سندھ کے شہری علاقوں میں پیپلزپارٹی کی بدسلوکی کی انتہا ہوچکی ہے .
پیپلزپارٹی کی حکومت نے کرونا کی وبا میں تعصبی سوچ کے تحت شہری علاقوں پر دھاوا بول کر کاروباری طبقے کو پریشان کر رکھا ہے، لاک ڈاون کے نام پر شہریوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، کورونا لاک ڈان میں سرکاری افسران کی چاندی ہوگئی ہے، دوکانداروں کو اٹھا کر بند کرتے ہیں اور پھر لاکھوں روپے بھتہ لیکر چھوڑ دیا جاتا ہے، روزانہ کروڑوں روپے اس مد میں کمائے جارہے ہیں، جبکہ لاک ڈان کے نام پر گوٹھوں سے آئے ہوئے سرکاری افسران پاگل ہوگئے ہیں، پی پی پی کی اس تعصبانہ پالیسی نے سندھ کے شہری علاقوں سے جینے کی امید چھین لی اور غور طلب بات یہ اس سارے معاملے پر عمران خان صاحب خاموش ہیں کیونکہ پیپلزپارٹی وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت کو گرنے نہیں دے گی۔
پیپلزپارٹی کا ظلم رکنے کا نام نہیں لے رہا، بڑھتا ہی جارہا ہے۔ میں سندھ کی مخدوش صورتحال میں کسی سیاست دان سے تو امید نہیں رکھتا لیکن پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ صاحب سے درخواست کرتا ہوں اس سارے معاملے میں مداخلت کریں اور سندھ کی صورتحال پر ایکشن لیں۔ جب شہر میں برساتی نالوں کے معاملے پر آرمی چیف کراچی آگئے تھے تو سندھ کی بدامنی پر کیوں نہیں آسکتے۔
ہم پیپلزپارٹی کی فرعونیت پر خاموش نہیں رہیں گے۔آج اس شہر کی سابقہ جماعت مہاجر صوبے کا نعرہ لگا کر مہاجروں کو گمراہ کرنے کی ایک اور سازش رچا رہی ہے، جب کہ ان حالات کی ذمہ دار وہ خود ہے، 14 سالوں ایم کیو ایم پی پی پی حکومت کی ہر سازش میں شامل تھے اور ہیں، کوٹہ سسٹم، اختیارات اور وسائل پر مگرمچھ کے آنسو بہانے والوں نے اپنے ہاتھوں سے اختیارات اور وسائل پیپلزپارٹی کو دیے، اس وقت صوبے کا گورنر عشرت العباد تھا اور سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے 8 صوبائی وزرا تھے، یہی وجہ کہ میں کہتا ہوں کہ شہر کو چوروں نے نہیں بلکہ چوکیداروں نے لوٹا ہے۔
پریس کانفرنس میں مہاجر قوم کو مہاجر صوبے کے نام پر ورغلانے والوں میں اتنی ہمت نہیں کہ سندھ اسمبلی جہاں نئے صوبے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے، وہاں کھڑے ہوکر نئے صوبے کی حمایت میں ایک تقریر کرسکیں۔اے مہاجروں یہ ایم کیو ایم والے پھر صوبے کا نعرہ لگا کر تمہارے ہاتھوں میں ہتھیار دیں گے، خبر دار رہنا۔ مصطفی کمال کے آنے کے بعد کسی مہاجر کا خون نہیں بہا، ہم نے مہاجر نوجوانوں کو رہا کروایا ،ہم نے اس شہر سے لسانی سیاست کو ختم کیا اور کسی مہاجر کو بیچا نہیں ہے جبکہ ایم کیو ایم نے وزارتوں کے مزے لینے کے لیے مہاجروں کا سودا کرلیا۔
ہم نے وفاقی حکومت کے دونوں نمائندوں تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کو بلدیہ ٹان میں ہزاروں ووٹوں سے ہرایا ہے ہمارا ووٹ مستقل بڑھا ہے۔ این اے 249 میں اللہ کا شکر ہے ہم پی ٹی آئی ،ایم کیو ایم سے آگے رہے۔ لوگ مایوس ہیں کراچی میں کبھی بھی حالات خراب ہوسکتے ہیں۔ عوامی لاوا پھٹتا نظر آرہا ہے۔ سندھ حکومت آج پانی کے مسئلے پر وفاق سے ناراض ہے، سندھ سے پانی بلوچستان کو بھی ملتا ہے، جو اب پورا نہیں مل رہا، بلوچستان اور سندھ میں منصفانہ پانی کی تقسیم کی جائے اور جس صوبے کا جو حصہ ہے وہ اسے پورا ملنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی، سید حفیظ الدین، شبیر قائم خانی، ڈاکٹر ارشد وہرہ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ مصطفی کمال نے مزید کہا کہ کراچی کی مردم شماری کو متنازعہ کردیا گیا۔ وفاقی حکومت نے آج ان غلط اعداد و شمار پر تصدیق کی مہر لگادی اور ایم کیو ایم اپنی چند وزارتوں کیلئے خاموش رہ کر کراچی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک مہاجروں کے نام نہاد ٹھیکیدار عامر خان کو گھر چلانے کیلئے رابطہ کمیٹی زکو فطرے میں سے 25 ہزار مہینہ دیتی تھی، آج وہ ارب پتی انسان بن گیا، عامر خان کے قریبی لوگ سندھ کی سب سے اعلی سیٹوں پر سرکاری افسران بن کر بیٹھے ہیں جبکہ مہاجر قوم بے روزگار ہے۔کوئی پوچھنے والا نہیں۔

Leave a reply