پردیسی اور انکی عید . تحریر : حسن ریاض آہیر

0
83

وہ عید بے دید ہی ہوتی ہے جو اپنے دیس اپنے پیاروں کے درمیان نہیں بلکہ پردیس میں ہو۔ روشن مستقبل کی تلاش میں بہت سے پاکستانی اس وقت بیرون ملک مقیم ہیں جو محنت و مزدوری کر کے پاکستان میں موجود اپنوں اور انکی خوشیوں کے لیے قربانیاں دیں رہے ہیں۔
پردیس کی ڈیوٹی بہت سخت ہے اکثر تو بیچارے کچھ لوگ عید کی نماز پڑھ کر اپنے کام پر پہنچ جاتے ہیں اور جنکو کو چھٹی ہو وہ موقعے کو غنیمت جان کر اپنی نیند پوری کرتے ہیں۔

حالات کیسے بھی ہوں، کوئی تہوار ہو، خوشی ہو یا غمی، موسم کیسا بھی ہو پردیسیوں کے لیے راحت کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے۔ یہ خود کو مشکل و مصیبت میں ڈال کر تکلیفیں سہہ کر اپنوں کی خوشیوں کا سبب بنتے ہیں۔

میرے ایک دوست کی مجھے عید کے دن کال آئی اور وہ مجھے پریشانی میں مبتلا محسوس ہوا، جب میں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ جن کی خاطر اتنے سالوں سے پردیس میں دھکے کھا رہا ہوں، تکلیفیں جھیل رہا ہوں آج عید کا سارا دن گزر گیا اسی انتظار میں کہ ابھی کوئی عید مبارک کہنے کے لیے کال کریں گا لیکن شاید کسی کو یاد ہی نہیں، ہاں لیکن ٹھیک ایک دن پہلے کال آئی تھی اور مجھے کہا گیا تھا کہ عید آ رہی پیسے بھیج دینا اور میں اسی دن کا بھیج چکا ہوں۔ یہ اس کے الفاظ بہت تکلیف دہ تھے۔ انسان کی قدر کم اور پیسے کی قدر زیادہ ہو چکی ہے۔

تو جن کے گھر کے فرد خواہ کوئی چھوٹا ہو یا بڑا پردیس میں ہو تو اس کو بھولا نا کریں کیونکہ عید کے دن جو آپ خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں وہ اسی کے خون اور پسینے کی محنت کے بدولت ممکن ہو پاتا ہے۔

@HRA_07

Leave a reply