2015 پیرس حملے: فرانسیسی عدالت نے ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی

فرانسیسی عدالت نے پیرس حملوں کے مرکزی کردار صالح عبداسلام(Salah Abdeslam) کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ججوں نے بدھ کے روز پیرس میں نومبر 2015 کے حملوں کے الزام میں 20 افراد کو فیصلہ سنایا جس میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے، جدید فرانسیسی تاریخ کے سب سے بڑے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ٕ

نومبر2015 میں ہونے والے پیرس حملوں کے کیس میں فرانسیسی عدالت نے حملوں کے مرکزی مجرم صالح عبداسلام کو عمر قید سنائی جبکہ 19 دیگر افراد کو بھی مجرم قرار دیا۔جن میں سے 6 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق نومبر 2015 کو پیرس میں دہشت گرد حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے 13 نومبر 2015 کو پیرس کے بارز، ریسٹورنٹ، نیشنل فٹ بال اسٹیڈیم اور میوزک وینیو پر ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھ سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق فرانسیسی تاریخ کا سب سے بڑا ٹرائل گزشتہ ستمبر میں شروع ہوا تھا –

دیگر مدعا علیہان میں سے، 18 کو دہشت گردی سے متعلق مختلف سزائیں سنائی گئیں اور ایک کو کم دھوکہ دہی کے الزام میں سزا سنائی گئی۔ انہیں معطل سزا سے لے کر عمر قید تک کی سزائیں دی گئیں۔

مقدمے میں متعدد مدعیان کی نمائندگی کرنے والے وکیل جیرارڈ چیملا نے کہا، "یہ ایک متوازن فیصلہ ہے، کچھ کے لیے سخت، دوسروں کے لیے کم۔ اسے انصاف کہتے ہیں۔”

عبدالسلام کے علاوہ جن افراد پر مقدمہ چل رہا ہے ان پر زیادہ تر لاجسٹک مدد فراہم کرنے یا دوسرے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا شبہ ہے۔ ان میں محمد ابرینی بھی شامل تھا، جس نے پیرس کے کچھ حملہ آوروں کو فرانس کے دارالحکومت لے جانے کا اعتراف کیا۔ عدالت نے اسے عمر قید کی سزا سنائی اور کم از کم 22 سال کی سزا سنائی۔

مقدمے میں سویڈن کا شہری اسامہ کریم بھی تھا، اسے 30 سال قید کی سزا سنائی گئی اور اس میں سے دو تہائی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنے کا حکم دیا گیا-

Comments are closed.