سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق خصوصی عدالت کا فیصلہ 167 صفحات پر مشتمل ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل کو فیصلے کی کاپی فراہم کردی گئی ہے۔میڈیا کو فیصلہ نہیں دیا گیا
مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہو چکا ہے۔ جس کی پاداش میں انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت جبکہ ایک جج نے اختلاف کیا تھا۔
یاد رہے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 17 دسمبر کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔ دو ایک سے سنایا گیا اکثریتی فیصلہ جسٹس وقار سیٹھ اور جسٹس شاہد فضل کریم نے دیا جبکہ جسٹس نذر محمد نے سزائے موت کے اس فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے سابق صدر کیخلاف 17 دسمبر 2019 کو دو ایک کی اکثریت سے مختصر فیصلہ سنایا تھا۔جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی تھی۔ بینچ میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر بھی شامل تھے۔
سابق آرمی چیف نے فیصلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے فرد واحد کو نشانا بنایا گیا۔ انہوں نے قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کا اعلان کیا ہے۔








