پشاور۔ 9 اور 10 مئی کو واقعات میں ملوث ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر دی گئی ہے
پراسیکوشن ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا نے ملزمان کی ضمانتیں منظور ہونے کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت 310 ملزمان کی ضمانتیں منظور کرکے رہا کردیا ہے۔ عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ توڑ پھوڑ میں ملوث زیادہ تر ملزمان براہ راست نامزد تھے اور بلکہ موقع سے گرفتار کیے گئے ہیں۔ ملزمان نے حکومتی رٹ چیلنج کیا تھا۔ ملزمان نے قومی اداروں ریڈیو پاکستان اور الیکشن کمیشن دفتر سمیت سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔ خدشہ ہے کہ ضمانت پر رہا ہونے والے ملزمان دوبارہ بھی یہ جرائم کرسکتے ہیں۔ عدالت اے ٹی سی پشاور کی عدالتوں کے احکامات کالعدم قرار دیکر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرے،عدالت ضمانت پانے والے ملزمان کو دوبارہ حراست میں لینے کے احکامات جاری کرے.
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماء مینہ خان آفریدی اور جلال مہمند کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی ہوئی، عدالت نے ملزمان کو تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ملزمان کے خلاف9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ پر تھانہ خان رازق میں مقدمہ درج تھا،
عمران خان کی گرفتاری کے بعد کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں ہونیوالے ہنگامہ آرائی میں پی ٹی آئی ملوث نکلی
بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بھی امکانات
ریڈیوپاکستان پشاورکا مرکزی گیٹ چُرانے والا ملزم بھی گرفتار کرلیا گیا
ایس ایچ او تھانہ گلبرگ فواد علی کے خلاف ایف آئی آر درج
پشاور میں احتجاجی مظاہروں کے دوران گرفتار کیے جانے والے افراد کی لسٹ
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد مشتعل کارکنوں نے فساد کیا 22 اہم سرکاری اور پرائیویٹ عمارتوں میں توڑ پھوڑ کے بعد جلاؤ گھیراؤ کیا، ہجوم کی طرف سے جن عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں جناح ہاؤس، ای سی پی آفس پشاور، ای سی پی آفس لاہور، ریڈیو پاکستان پشاور، عسکری ٹاور لاہور، جی ایچ کیو راولپنڈی شامل ہیں۔ایف سی بیرک مردان، ایف سی قلعہ چکدرہ، ایف سی سکول دیر، ملٹری بیرک مردان، پی اے ایف کی یادگار شہداء سرگودھا، پی اے ایف بیس میانوالی، پی ایم ایل این آفس لاہور، وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ لاہور، کلمہ چوک لاہور، کار شو روم لاہور، میٹرو سٹیشن راولپنڈی، موٹروے انٹرچینج سوات کو نقصان پہنچایا گیا۔سروسز ہسپتال لاہور، ایس پی آفس انڈسٹریل ایریا اسلام آباد، مویشی منڈی چارگانو چوک پشاور، تھانہ شادمان لاہور درجنوں پولیس وین، ایدھی ایمبولینس کی گاڑیاں، کے ایم سی کے ٹینکر، سویلین اور حساس اداروں کی گاڑیاں کراچی، نسٹ میں پرائیویٹ کاریں اور کنٹینرز کو آگ لگا کر جلایا گیا۔