پشاوردھماکا:مولانا فضل الرحمن تعزیت کرنے کے لیےآج پشاور پہنچ گئے

0
59

اسلام آباد:پشاوردھماکا:مولانا فضل الرحمن تعزیت کرنے کے لیے پہنچ گئے ،اطلاعات کے مطابق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پشاورمیں مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے کے دو دن بعد تعزیت کے لیے پشاور پہنچ گئے ہیں‌،

جہاں مولانا فضل الرحمن نے تعزیت کرتے ہی اپنی توپوں‌کو رُخ حکومت کی طرف کردیا اور کہا کہ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چند روز میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کر رہے ہیں کیونکہ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اب حکمرانی کا کوئی حق نہیں اور ہماری کوششوں کے نتیجے میں حکمران آج تنہا ہو چکے ہیں۔ حکمران قوم کے پیسے سے اپنے ممبران کو ملک سے باہر بھیج رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی بھی اقدام حکومت کو بچا نہیں سکتے جبکہ ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں اور عدم اعتماد کے لیے بھی ہم تیار ہیں۔

پشاور کی جامع مسجد کوچہ رسالدار پر خودکش حملہ کرنے والے خودکش بمبار کے جسمانی اعضا اور فنگر پرنٹ سے دہشت گرد کی شناخت ہوگئی ہے۔خیبر پختون خوا حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث نیٹ ورک کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔

خودکش حملہ آور کے سہولت کار گرفتار
پشاور کی جامع مسجد کوچہ رسالدار میں خودکش حملہ آور کو لانے والے کچھ سہولت کاروں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔دہشت گرد اور اس کے ساتھیوں کو لانے والے رکشہ ڈرائیور تک پولیس نے رسائی حاصل کر لی ہے۔پولیس کے مطابق دہشت گرد تربیت یافتہ تھا، واقعے کے بعد جائے وقوع اور اطراف میں جیو فسنگ بھی کی گئی۔

خود کش حملہ آور کے جسمانی اعضاء اور فنگر پرنٹس بھی حاصل کیے گئے جن سے اب اس کی شناخت کا دعویٰ سامنے آیا ہے، تاہم پولیس نے دہشت گرد کی شناخت ابھی ظاہر نہیں کی ہے۔

گزشتہ روز پشاور پولیس کی جانب سے خودکش حملہ آور کے خاکے تیار کر لینے کا دعویٰ بھی سامنے آیا تھا۔سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور اپنے طریقۂ واردات سے کافی تربیت یافتہ لگ رہا تھا، اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور نے 3 سے 4 سال تک تربیت حاصل کی تھی۔پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران سی سی پی او نے کہا کہ پولیس نے سیکیورٹی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

’’مسجد کے گیٹ پر ایک کانسٹیبل مسلح، دوسرا غیر مسلح تھا‘‘انہوں نے بتایا کہ مسجد کے گیٹ پر چیکنگ کے لیے ایک کانسٹیبل غیر مسلح جبکہ دوسرا اسلحے سے لیس تھا۔سی سی پی او کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے سب سے پہلے مسلح کانسٹیبل کو نشانہ بنایا، پھر ڈیڑھ سیکنڈ میں دوسرے کانسٹیبل کو سینے پر گولی ماری۔سی سی پی او کا کہنا ہے کہ غیرمسلح کانسٹیبل سینے میں گولی لگتے ہی دوڑا تھا۔

وزیرِ اعلیٰ کا امام بارگاہ کا دورہ
دوسری جانب خیبر پختون خوا کے وزیرِاعلیٰ محمود خان نے امام بارگاہ آخوند آباد کا دورہ کیا اور شہداء کے لواحقین سے تعزیت کی۔کا کہنا تھا کہ مجرمان کو ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا جبکہ عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

شیخ رشید کا دعویٰ
گزشتہ روز وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ پشاور خود کش دھماکے میں ملوث تینوں ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا تھا کہ خیبر پختون خوا پولیس معاملے کی تہہ تک پہنچ چکی ہے، ایک دو روز میں پولیس ملزمان تک پہنچ جائے گی۔

جمعے کے روز خیبر پختون خوا کے دارالخلافہ پشاور کے علاقے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد کوچہ رسالدار میں نمازِ جمعہ کے دوران ہوئے خود کش حملے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 63 ہو چکی ہے۔

واقعے میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے 37 زخمی لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیرِ علاج ہیں، جبکہ 5 زخمی آئی سی یو میں ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق جامع مسجد میں نمازِ جمعہ کے دوران سیاہ لباس میں ملبوس خودکش بمبار نے پہلے سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی پھر منبر کے سامنے آ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

Leave a reply