پاکستان میں امریکی سفارتی مشن اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( پیسکو) نے پشاور میں بجلی کی چوری میں کمی اور آمدنی میں اضافہ کا آزمائشی منصوبہ کامیابی سے مکمل کرلیا ہے۔
منصوبہ کے تحت، امریکی ادارے برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ) نے بجلی کی چوری ، ادائیگیوں اور ترسیل میں مسائل کی وجہ سے وصولی میں ساٹھ فیصد یعنی سالانہ ایک ارب تیس کروڑ خسارہ کا شکار پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے زیر انتظام مختلف علاقوں ، بشمول چمکنی سب ڈویژن میں بجلی چوری سے محفوظ خصوصیت کی حامل 157 کلومیٹر لمبی تاریں اور پانچ ہزار اسمارٹ میٹر نصب کیے ہیں ۔ وائرلیس انٹرنیٹ سرشتہ پر فعال سمارٹ میٹرز بلوں کا درست تخمینہ لگانے کے عمل کو آسان اور صارفین کو بہتر سہولت کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔
مزید برآں، یو ایس ایڈ نے ٹرانسفارمرز کی نگرانی کا جدید آن لائن نظام بھی متعارف کرایا ہے جو پیسکو کو توانائی کی دستیابی کا بروقت حساب کتاب رکھنے اور پیش قدمی سے احتسابی اقدامات اُٹھانے کے قابل بنائے گا۔ یہ حکومتِ پاکستان کی کسی بھی بجلی ترسیل کمپنی میں نافذ ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا نظم و نسق سرشتہ ہے۔
یو ایس ایڈ کی مشن ڈائریکٹر جُولی کوئنین کا اس موقع پر کہنا ہے کہ حالیہ دور میں ٹیکنالوجی پر انحصار کے باعث توانائی کی دستیابی ہماری روزمرہ زندگی کی سرگرمیوں کے لیے پہلے سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہوگئی ہے۔ اس لحاظ سے پاکستان کی حکومت کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں ہماری شراکت بھی نہایت اہمیت رکھتی ہے اور ہم مِل جُل کر ملک کے توانائی وسائل کو بچانے کے لیے کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ آزمائشی منصوبہ کی کامیابی کے بعد اب حکومتِ پاکستان کے پاس اِس منصوبہ کو پیسکو کے دائرہ کار میں آنے والے دیگر علاقوں اورممکنہ طور پر ملک کی دیگر بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں تک وسعت دیکر آمدنی میں اضافہ یقینی بنانے کا موقع موجود ہے۔
یہ تقریب یو ایس ایڈ کے منصوبہ پائیدار ترقی برائے پاکستان ( ایس اِی پی ) کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جو چار سالہ فنی امداد کا پروگرام ہے۔ ایس اِی پی کے توسط سے یو ایس ایڈ حکومت پاکستان کی جانب سے اپنے شہریوں کو مالی طور مستحکم توانائی کی سہولت فراہم کرنے کی کوششوں میں مدد کررہا ہے۔ امریکی حکومت کا پاکستان کے ساتھ توانائی شعبہ میں اشتراک کئی دہائیوں پر مشتمل ہے اور پاکستان کے توانائی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے نصب العین کے حصول کے لیے متعدد منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔