پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 30 جنوری تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی راہداری ضمانت کی درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے سماعت کی۔ اس موقع پر اسد قیصر کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف مختلف مقدمات درج ہیں اور وہ اس وقت اپنی راہداری ضمانت کی درخواست دائر کر رہے ہیں۔جسٹس کامران حیات میاں خیل نے وکیل سے استفسار کیا کہ اس وقت درخواست گزار کہاں ہیں تو اسد قیصر کے وکیل نے بتایا کہ وہ راستے میں ہیں اور عدالت آ رہے ہیں۔ جسٹس کامران حیات میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ "ٹھیک ہے، جب وہ عدالت آئیں گے تو پھر کیس کی سماعت کریں گے۔”اس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے اسد قیصر کو 2 لاکھ روپے زر ضمانت کے عوض راہداری ضمانت دی اور پولیس کو 30 جنوری تک ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
پی ٹی آئی رہنما،سابق اسپیکر اسد قیصر کے خلاف مختلف تھانوں میں ایف آئی آرز درج ہیں
پشاور ہائیکورٹ میں سماعت کے بعد اسد قیصر نے میڈیا سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ان کے خلاف بے تحاشا مقدمات درج ہیں اور ان کے ارکان اسمبلی کے خلاف بھی جعلی مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ اسد قیصر نے 26 نومبر کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس دن پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشدد کیا گیا، جس کی وہ شدید مذمت کرتے ہیں۔اسد قیصر نے مزید کہا کہ "26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتی نظام مفلوج ہو چکا ہے، ” انہوں نے بانی چیئرمین عمران خان سے جیل میں ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور ان کا مؤقف یہ ہے کہ جب تک کارکنوں کی رہائی نہیں ہوگی، وہ خود کو رہائی کے لیے پیش نہیں کریں گے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مذاکراتی کمیٹی کے حوالے سے بتایا کہ حکومت کے سامنے دو اہم مطالبات رکھے گئے ہیں۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔ "ہمیں افغانستان کے ساتھ کشیدگی پر افسوس ہے، اور اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے۔”اسد قیصر نے افغانستان کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا اپنا کلچر ہے اور ہمیں افغانستان کے ساتھ مفاہمت کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ ان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان افہام و تفہیم سے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔