پشاور:پاکستان میں ماڈرن اور نت نئے نشوں نے نہ صرف روایت نشئیوں کا مشغلہ بن کررہ گیا ہے بلکہ یہ بیماری اب تو پاکستان کے تعلیمی اداروں میں بھی پہنچ چکی ہے. پشاور میں بھی آئس ڈرگ اور اسکے نشے کیوجہ سے پشاور کے اچھے پڑھے لکھے خاندانوں کے لڑکے سٹریٹ کرائمز میں ملوث ہورہے ہیں اور اسکی وجہ سے پشاور شہر کے اندر رہزنیوں کی شرح بڑھ گئی ہے

پولیس حکام کے مطابق نوجوانوں کی جرائم کی طرف آنے کی شرح پہلے ہی خطرناک حد تک زیادہ ہے اور جب وہ رہزنوں کو پکڑتے ہیں تو اس میں زیادہ ترنوجوان ہوتے ہیں لیکن اکثریت ایسے نوجوانوں کی غریب خاندانوں سے تعلق رکھتی ہے جو غربت سے تنگ آکر اور گلمیر کے لئے جرائم کرتے ہیں

ذرائع کے مطابق تاہم پچھلے کچھ عرصے وہ دیکھ رہے ہیں کہ پڑھے لکھے خاندانوں کے ایسے لڑکے بھی جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں جو غریب خاندان نہیں ہیں اور اسکی وجہ آئس ڈرگ ہے جس نے پشاور میں یونیورسٹیوں اور کالجوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے

پولیس حکام کے مطابق اس نشے کی لت میں مبتلا افراد کو رقم کی مسلسل ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ ایک مہنگا نشہ ہے اور اس کو پورا کرنے کے لئے یہ نوجوان رہزنیاں کرتے ہیں پولیس کے مطابق یہ نوجوان موبائل فون چھین کر اسکے ساتھ لوگوں سے شناختی کارڈ بھی لے لیتے ہیں اور بعد ازان یہی شناختی کارڈ موبائل فروخت کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں

Shares: