اگرعوام کی چیزیں چھپائی جائیں تو یہ 22 کروڑعوام کے حقوق العباد کے خلاف ہے. محسوس ہوتا ہے کہ اس میں بڑے لوگ شامل ہیں. یاد رکھیں چیرپرسن اوگرا یا اکیلی گواہ ہوں گی یا اکیلی ملزم ہوں گی، چیف جسٹس قاسم خان.
پچھلی تاریخ پر کہا تھا کہ سپیکر اسمبلی سے مشورہ کریں کہ کیا اسمبلی کی ایک کمیٹی بنائی جا سکتی ہے. چیف جسٹس کا استفسار
سپیکر نے کہا کہ یہ لیڈر آف ہاوس اور لیڈر آف اپوزیشن سے پوچھنا ہو گا. اٹارنی جنرل
چیف جسٹس نے پرنسپل سیکرٹری کو روسٹرم پر بلا لیا.
پٹرولیم منسٹری نے جواب جمع کرا دیا.
اس جواب میں الفاظ کے گورکھ دھندے کےعلاوہ کچھ نہیں. اتنا بڑا بحران ہوا. لوگوں کا پتہ لگنا ضروری ہے. مارچ میں پتہ لگ گیا تھا کہ یہ بحران ہونے والا ہے. کیا کسی کی کوئی ذمہ داری ہے. ملک میں تیل نہ ملنے کا بحران تھا. سمری یہ جانا چاہیے کہ اس بحران کو کیسے کنٹرول کرنا ہے.
آئل مافیا کے فائدہ کے لیے قیمت بڑھانے کی سمری نہیں جانی چاہیے تھی. تیل کی قیمت یکم سے بڑھنا چاہیے تھی. لیکن 26 تاریخ سے بڑھاکر مافیا کا اربوں کا فائدہ کیا گیا، چیف جسٹس.
جواب تو جامع ہے لیکن جواب ہو میوپیتھک ہے. سٹیج تو سرجری کی آ چکی ہے.کرایسیس کو حل کرنے کی کوشیش کی گئی. یہ حکومت کا کام تھا پالیسی بنانا اور ایکشن لینا. یا سارے اسکو انجوائے کرتے رہے یا ان کے نزدیک یہ اہم معاملہ نہیں تھا. چار کروڑ کا جرمانہ کرکے سات ارب کا فائدہ دے دیا. لوگ تو انگلی اٹھائیں گے کہ سات ارب کا فائدہ دینے والوں نے مٹھائی کھائی ہو گی، چیف جسٹس قاسم خان.
جسطرح شوگر کے معاملے پر کمیشن بنایا اسطرح کا کمیشن ہونا چاہیے. اس میں کوئی سابق ڈی جی پٹرولیم کو ہونا چاہیے جنہیں اندر کی بات کا پتہ ہوتا ہے، اٹارنی جنرل.
کن کو لینا چاہیں گے، چیف جسٹس کا استفسار
ایسا ہونا چاہیے جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، اٹارنی جنرل
ایسا کمیشن ہونا چاہیے جو پرنسپل سیکرٹری سے بھی پوچھے، عدالت
قانون میں سب برابر ہیں، اٹارنی جنرل
یہ بہت بڑا آدمی ہے. ساری حکومت کو چلاتا ہے.میرے نزدیک یہ bad گورننس کی انتہا ہے.کمیشن بنانا حکومت کا اختیار ہے. ہم حکومت کی جانب سے کمیشن اور ٹی او آرز کا انتظار کریں گے، چیف جسٹس.
— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) July 9, 2020