1960 کے بعد سے خواتین میں خوش رہنے کی شرح خطرناک رفتار سے کم ہوئی ہے۔ نیشنل بیور آف اکنامک ریسرچ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ میں اس بات کے باوجود کہ خواتین کو حقوق مل رہے ہیں، نوکریاں مل رہی ہیں، امن حاصل ہے ان میں پھر بھی خوش رہنے کی شرح حد سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔
وجہ؟
اگر ہم بائیولوجیکلی دیکھیں تو کیرئر کا سٹریس ارتقائی ہسٹری میں کبھی بھی کسی خاتون کا گول رہا ہی نہیں ہے۔ عورتیں اس بات کے لئے ہارڈ وائرڈ ہیں کہ وہ کم سے کم فزیکل یا مینٹل سرگرمیوں میں شریک ہو سکیں۔
اس میں قصور کس کا تھا؟
اوورآل یہ باہمی رضامندی سے کیا گیا ایک فیصلہ تھا جس میں اولاد کی بہترین پرورش کے لئے مرد نے روزی ڈھونڈنا چنا تو عورت نے گھر رہنا۔ انسان اگر ایسا کرنا نا چنتے تو آج ہم ایسے نا ہوتے۔ یہ لاکھوں سال کا ارتقاء اب ہماری رگ رگ میں چھپا ہمیں ڈستا رہتا ہے۔ اس کی وجہ عورتوں کی بائیولوجی نکل آتی ہے۔
لیکن حالیہ 60 برسوں میں باوجود اس بات کے کہ خواتین آزاد زندگی گزار رہی ہیں ان کے لئے خوش رہنے کے مواقعے کم ہوتے جا رہے ہیں اسی طرح اگر ایک خاتون ہی صرف گھر کو پال رہی ہیں تو ان کے لئے زندگی ایک کھٹن سفر بنتی جا رہی ہے۔ اخلاقی طور پہ وہ عظیم کام کر رہی ہیں مگر بائیولوجیکلی خود پر ظلم ڈھا رہی ہیں۔
میں خود خواتین کے کیرئر بنانے کے حق میں ہوں لیکن یہ تحقیق آج مجھے بھی حیران کر چکی ہے کہ واقعی میں کیرئر کی ٹینشن، ورک پریشر اور خاندان سنبھالنے کی ذمہ داریاں ان کو خوشیوں سے دور لیجا چکی ہیں۔
اسکے علاوہ ایک اور تحقیق یہ بھی ہے کہ 30 سال کی عمر کے بعد خواتین کی جاب پرفارمنس کا گراف تیزی سے نیچے گر جاتا ہے اور اس بات کی وجہ بھی مردانہ سماج نہیں بلکہ ان کا ہارمونل سسٹم ہے۔
اب اسکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آن ایوریج خواتین کی سبجیکٹو خوش رہنے کی شرح مردوں سے حد سے زیادہ کم ہو چکی ہے۔ جہاں نوکریوں میں آج جینڈر گیپ ختم ہو رہا ہے تو وہیں بائیولوجیکل جینڈر گیپ یہاں پہ بڑھ چکا ہے۔