پہلی صلیبی جنگ اور سقوط بیت المقدس تحریر: رانا محمد عامر خان

0
105

پانچویں صدی ہجری کے آخر میں جب کہ خلافت عباسیہ زوال پذیر تھی اور امت مسلمہ مختلف ٹکڑوں میں بٹ کر کمزور ہو چکی
تھی میسحئ اقوام کو اپنی ناپاک آرزوکی تشکیل کا موقع مل گیا۔ میڈیاوار کے تحت پطرس راہب نے مسلمانوں کے مظالم کی
فرضی داستانیں سن کر پورے یورپ میں اشتعال پیدا کر دیا اور مسحیی دنیامیں ایک سرے سے دوسرے سرے تک آگ لگادی
۔ پوپ اربن دوئم نے اس جنگ کو "صلیبی جنگ کانام دیا اور اس میں شرکت کرنے والوں کے گناہوں کی معافی اور ان کے
جنتی ہونے کا مژ دہ سنایا- زبردست تیاریوں کے بعد فرانس انگینڈ اٹلی جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی افواج پر مشتمل تیره
لاکھ افراد کا سیلاب عالم اسلام کی سرحدوں پر ٹوٹ پڑا- روبرٹ نارمنڈی ‘گاڈ فری اور ریمون الطلولوزی جیسے مشہور یور پی
فرمانروان بپھری ہوئی افواج کی قیادت کر رہے تھے۔ شام اور فلسطین کے ساحلی شہروں پر قبضہ کرنے اور وہاں ایک لاکھ سے
زائد افراد کا قتل عام کرنے کے بعد شعبان 496 جولائی 1099 میں صلیبی افواج نے بیالس دن کے محاصرے کے بعد بیت
المقدس پر قبضہ کیا اور وہاں خون کی ندیاں بہادیں۔ فرانسی مورخ "میشو کے بقول صلیبیوں نے ایسے تعصب کا ثبوت دیا
جس کی مثال نہیں ملتی عربوں کو اونچے اونچے برجوں اور مکانوں کی چھتوں سے گرایا گیا آگ میں زندہ جلایا گیا گھروں سے
نکال کر میدان میں جانوروں کی طرح ذبح کیا گیا-صلیبی جنگجو مسلمانوں کو مقتول مسلمانوں کی لاشوں پر لے جاکر قتل کرتے- کئی
ہفتوں تک قتل عام کا یہ سلسلہ جاری رہا – ستر ہزار سے زائد مسلمان صرف اقصی میں تہ تیغ کیے گئے۔ عالم اسلام پر نصرانی
حکمرانوں کی یہ وحشیانه یلغار تاریخ میں پہلی صلیبی جنگ کے نام سے مشہور ہے۔
عیسائی کمانڈروں نے فتح کے بعد یورپ کو خوشخبری کا پیغام بیجھا اور اس میں لکھا: ‘اگر آپ اپنے دشمنوں کے ساتھ ہمارا سلوک
معلوم کرنا ہیں تو مختصر یہ لکھ دینا ناکافی ہے کہ جب ہمارے سپاہی حضرت سلیمان علیہ اسلام کے معبد (مسجد اقصی) میں داخل
ہوئے تو ان کے گھٹنوں تک مسلمانوں کا خون تھا۔( تاریخ یورپ اے جے گرانٹ )
بیت المقدس کے سقوط کے بعد مسحی اقوام نے مقبوضہ شام و فلسطین کو تقسیم کرکے القدس,طرابلس, انطاکیہ, اور یافاکی کی چار
مستقل صلیبی ریاستیں قائم کر لیں- حالات نہایت پر خطر تھے- عالم اسلام کے اکثر حکمران خانہ جنگیوں میں مست تھے -بعض صلیبیوں کے حلیف بن گئے۔
ان میں سے کوئی بھی نصرانیوں سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ نہ رکھتا تھا-
*Twitter ID @pakdefsd*

Leave a reply