امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایپل آئی فونز امریکا میں نہیں بناتا، تو امریکا میں فروخت کیلیے 25 فیصد ٹیکس دینا ہوگا،امریکا میں بکنے والے فون بھارت یا کسی اور جگہ کے بجائے امریکا میں تیار کیے جائیں،
امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے ایپل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹم کک کو ایک واضح انتباہ جاری کیا ہے کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فونز کی تیاری اور اسمبلنگ صرف اور صرف امریکہ میں ہونی چاہیے، نہ کہ بھارت یا کسی اور ملک میں۔ اگر ایپل اس شرط پر عمل درآمد نہیں کرتا تو امریکی حکومت کمپنی پر کم از کم 25 فیصد ٹیرف عائد کرے گی۔ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا”میں نے طویل عرصے پہلے ایپل کے ٹم کک کو اطلاع دی ہے کہ میں توقع کرتا ہوں کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فونز امریکہ میں ہی تیار اور بنائے جائیں گے، نہ کہ بھارت یا کہیں اور۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ایپل کو امریکہ کو کم از کم 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہوگا۔ اس معاملے پر توجہ دینے کا شکریہ۔”
یہ پیغام اس وقت سامنے آیا ہے جب عالمی معیشت میں پیداوار کی منتقلی اور سپلائی چین کے معاملات امریکہ میں سیاست کے مرکز میں ہیں۔ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہمیشہ امریکی مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے پر زور دیا ہے اور "امیریکا فرسٹ” پالیسی کے تحت ملک میں پیداوار کو فروغ دینے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ایپل جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے بھارت اور دیگر ممالک میں مصنوعات کی تیاری ایک عام رجحان ہے کیونکہ وہاں مزدوری سستی اور ساز و سامان کی سہولیات دستیاب ہیں۔ تاہم، اس اقدام کے خلاف یہ شکایات بھی ہیں کہ امریکی روزگار کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ملکی معیشت کمزور ہو رہی ہے۔ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات کی صنعت کو مضبوط کرنے اور درآمدات پر کنٹرول بڑھانے کے حق میں ہیں، تاکہ مقامی ملازمتوں کو تحفظ ملے اور ملکی خود کفالت کو فروغ دیا جا سکے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی سفارش کر دی، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاملات میں نمٹنا ہمیشہ ہی بہت مشکل رہا ہے،امریکا کے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہو رہے، یورپی یونین نے امریکا کیساتھ تجارتی خسارے کو سالانہ 250 ارب ڈالر سےبڑھادیا ہے، یورپی یونین پر یکم جون 2025 سے 50 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کی سفارش کر رہا ہوں،اگر مصنوعات امریکا میں تیار کی گئیں تو اس پر کوئی ٹیرف نہیں لگے گا،