پی آئی اے کا مالی بحران ،نگران حکومت کا تعاون کرنے سے انکار

پی آئی اے کی نجکاری کیلئے تکنیکی کمیٹی قائم
PIA

پی آئی اے کا قرض اور واجبات 743 ارب روپے سے تجاوز کر گئے ،قومی ائیر لائن کیلئے قرض کی ادائیگی نا ممکن ہو گئی

پی آئی اے نے قرض پر سود کی ادائیگی کیلئے 23 ارب روپے مانگے تھے ،نگران حکومت نے درخواست مسترد کر دی ،قومی ائیر لائن کا قرض اسکے اثاثوں سے پانچ گنا زیادہ ہے ،گزشتہ مالی سال قومی ائیر لائن کو 87 ارب روپے کا نقصان ہوا ،حکومت نے قومی ائیر لائن کے قرض میں سے 385 ارب روپے کی زر ضمانت دی ہوئی ہے ،حکومت پی آئی اے کے 92 فیصد حصص کی مالک ہے ،پی آئی اے لیز شدہ طیاروں کی لیز اقساط ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ،پی آئی اے کے 13 لیز شدہ طیاروں میں سے 5 گراؤنڈ ہونے والے ہیں 

بوئنگ اور ائیربس نے ستمبر سے طیاروں کے سپیئر پارٹس کی فراہمی بند کر دی ہے پی آئی اے نے ایک ارب 30 کروڑ روپے ماہانہ ایکسائز ڈیوٹی ادائیگی سے استثناء مانگ لیا یے سول ایوی ایشن کے 70 کروڑ ماہانہ چارجز کو بھی موخر کرنے کی درخواست دی یے ای سی سی نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے تکنیکی کمیٹی قائم کر دی

پی آئی اے ملازمین تاحال اگست کی تنخواہوں سے محروم ہیں، مہنگائی کے باعث تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے پی آئی اے ملازمین سخت پریشانی کا شکار ہیں ایف بی آر کی طرف سے قومی ایئرلائن کے اکاؤنٹس منجمد کرنے سے پی آئی اے کو الگ مشکلات کا سامنا ہے

پائلٹس کی ابتدائی 8 سے 10 ماہ کی تربیت پر 15000 سے 20000 ڈالر کا خرچ

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو مجموعی طور پر 383 بلین کا خسارہ ہے 

سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیدی

ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات

Comments are closed.