لاہور:پی آئی اے قومی اثاثہ:قوم کواندھیرے میں کیوں رکھا جارہا ہے:بتایا جائے کہ کیااس کےساتھ کیا کھلواڑہورہا ہے:اطلاعات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے جہاں ہر پاکستانی پریشان ہے وہاں اس ادارے کو چلانے بھی پریشان ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے
یہ درخواست پچھلے سال بھی دی گئی تھی
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سابق افسر ممتاز حسین نے ایک درخواست چیف جسٹس آف پاکستان ، چیئرمین سینیٹ سٹرینگ کمیٹی برائے ایوی ایشن ، وفاقی وزیربرائے ہوابازی ،سیکرٹری ایوی ایشن ، سیکرٹری خزانہ ،چیئرمین سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ،چیف ایفارمیشن آفیسر اورکمپنی سیکرٹری کے نام ایک مودبانہ درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ بتایا جائے کہ یہ کیا ہوا رہا ہے ،
ممتاز حسین نے اپنی درخواست میں ان احباب کے علم میںپی آئی اے کی تباہی کے کچھ آثارپیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ وہ ذمہ داران ہیں کہ جن پرقوم تکیہ کیئے ہوئے ہے اوراگرآپ کے علم میں ایسی اطلاعات نہیں ہیں تو یہ بڑے افسوس کا مقام ہے ،
اس درخواست میںموقف اختیار کیا گیا ہے کہ اتنے بڑے ادارے کے اتنے اہم عہدوں پرڈیپوٹیشن کے ذریعے بھرتی کرکے اس ادارے کا نظام ایسے افراد کے ہاتھ میں تھما دیا گیا ہے کہ جو ذمہ دار ہی نہیں ہیں
ممتاز حسین مزید کہتے ہیں کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز جو کہ پاکستان کا اثاثہ ہے ، پاکستان کی عزت ہے پاکستا ن کا دنیا میں اس سے نام بھی ہے اورمقام بھی مگراس کے ساتھ ایسے سلوک کیاجارہا ہے کہ یہ سوتیلا ادارہ ہے اوراس پررحم کھانا روایت کے خلاف ہے
وہ مزید کہتے ہیں کہ بڑی عجیب بات ہے کہ اتنے بڑے ادارے کو چلانے کےلیے دوسرے محکموں سے ڈیپوٹیشن پربڑے بڑے عہدوں پرلا کر بٹھایا جارہا ہے جو کہ پی آئی اے کے اپنے قوانین کے خلاف ہے
وہ مزید کہتے ہیں کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر ، چیف ہیومن ریسورسز آفیسر سمیت پانچ سے زائد بڑے اہم عہدوں پرپاکستان ایئرفورس سے لاکر بندوں کو بٹھا دیا گیا ہے
انہوں نے اس درخواست میں چیئرمین پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز ، فیڈریشن آف پاکستان ،سیکرٹری ایویشن ، پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تمام بورڈ ممبران ،سی ای او پاکستان انٹرنینشل ایئرلائنز ،چیف ہیومن ریسورسز آفیسر کو فریق بنایا گیا تھا
اس درخواست میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ 1973 کے آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت 2107 ترمیمی بل کے تحت معلومات فراہم کی جائیں تاکہ قوم کے سامنے حقائق رکھ کران کو ساری صورت حال سے آگاہ کیا جائے