مزید دیکھیں

مقبول

اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے پر چوہدری سالک کا نوٹس

اسلام آباد:وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے اوورسیز پاکستانیوں...

حافظ آباد:ڈی پی او کی تھانہ ونیکی تارڑ میں کھلی کچہری، موقع پر احکامات

حافظ آباد،باغی ٹی وی (خبرنگارشمائلہ) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر حافظ...

سیالکوٹ: پٹرولنگ پولیس کی بڑی کارروائی، کار چھیننے والے تین ڈاکو گرفتار

سیالکوٹ،باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض سے) سیالکوٹ کے...

کراچی:پارک کی کھدائی کے دوران اسلحے کی بوریاں برآمد

کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سیکٹر ایل ون میں...

پیار، پریم اور پریتم ،تحریر:محمد عتیق گورائیہ

؎من کے اندر پی بسے پی کے اندر پریت
خود میں اتنا ڈوب جا مل جاے گا میت
ابراہیم اشکؔ کے اس دوہے کے پہلے مصرعہ میں میری نظر ”پی” اور ”پریت” پر ٹھہری ہوئی ہے۔ یہاں ”پی“ سے مراد محبوب اور ”پریت“ سے مراد محبت ہے۔ سنسکرت میں پاکیزہ محبت کے لیے لفظ پری "Pri” ہے اسی سے پریا (محبوب)،پریانکا اور پریا درشنی نام بھی ہے جس کا مطلب نظروں کو لبھانے والی ہوتا ہے۔ لفظ لبھانے کو آگے جاکر دیکھتے ہیں۔ ”پری“ نے ”پریم“ کو جنم دیاپریم کو ہم سراج اورنگ آبادی کے اس شعر میں دیکھ سکتے ہیں۔
؎تجھ زلف میں دل نے گم کیا راہ
اس پریم گلی کوں انتہا نئیں
اردو زبان میں ایک عام لفظ ہے ”پیار“ یہ بھی پری سے ہی ماخوذ ہے۔ اردو گیتوں میں جب پیا پکارا جاتا ہے تو سمجھ لیجیے کہ پری کا ہی روپ ہوتا ہے۔قلی قطب شاہ کیا خوب کہہ گئے ہیں کہ
؎پیا باج پیالا پیا جاے نا
پیا باج یک تل جیا جاے نا
اگر بات کی جاے انگریزی کے لفظ love کی تو یہ پہلے lew تھا پھر lewbhبنا اور جرمن زبان میں پہنچ کر luboکا پیراہن پہن لیا اور قدیمی انگریزی میں جاکر lufu کا تاج پہن کر love ہوگیا۔ روسی اسے لیوب ”liub” جب کہ جرمن ”lieb” کہتے ہیں۔ انگریزی لغات بتاتی ہیں کہ جرمن لفظ کا ماخذ leubhہے اب اگر سنسکرت کے لفظ لوبھ (محبت، شہوت) پر نظر ماریں تو عقدہ کھلتا ہے کہ کچھ نہ کچھ تو تعلق باہمی ہے۔اور پھر اسی سنسکرت کے لفظ سے اردو کا لفظ لبھانابن گیا جس کامطلب لالچ دینا، پرچانا اور پُھسلانا وغیرہ ہے۔ آرزو لکھنوی کا شعر ملاحظہ کیجیے
؎معصوم نظر کا بھولا پن للچا کے لبھانا کیا جانے
دل آپ نشانہ بنتا ہے وہ تیر چلانا کیا جانے
شپلے اور کلے براون جیسے ماہرین لسانیات اس بات پر متفق ہیں کہ لفظ ”پرائی” اور ”پری” کا ”پریا” سے تعلق ہے۔ اب ہمارا گمان ہے کہ پ (P) کی آواز ف (F)سے بدل گئی اور انگریزی کےFree اور جرمن کے Frei بن گئے۔ حضرت انسان جس سے محبت کرتا ہے اس کو قیمتی ترین سمجھتا ہے اور اسے حتی الامکان آزادی دی جاتی ہے۔ اب اگر ہم جمعہ کی انگریزی Fridayپر نظر ماریں تو اس میں بھی غالب امکان ہے کہ یہی مادہ کارفرما ہوگا۔ویسے انگریزی کا مذکورہ لفظ Freyaسے نکلا ہے جو کہ ایک مفروضے کے مطابق پیار اور خوب صورتی کے دیوتا سے منسلک ہے اور شاید اسی کی وجہ سے انگریزوں کا خیال ہے کہ جمعہ کے روز پیدا ہونے والے بچے کے مقدر میں محبت زیادہ ہوتی ہے۔ پری کے”پ“ کا”ف“ سے بدلنا ہمیں انگریزی کے fray اور frightجیسے الفاظ سے روشناس کرواتا ہے۔ انگریزی میں friendہی ایسا لفظ ملا ہے جو پری کے اصل تک لے جاتا ہے۔ سویڈن کے لوگ دوست کو frande اور پرتگال کے لوگ veiend کہتے ہیں۔ قدیمی انگریزی محبت کرنا کو Freon لکھتے تھے جو کہ Friendکا ماخذ ہے اور یہ سنسکرت کے لفظ پری کے مفہوم سے مجھے توکچھ دور نہیں لگا۔باقی احمد پوری کا شعر پڑھیے کیا بروقت یاد آیا ہے اور ہمیں اجازت دیجیے
؎ دوست ناراض ہوگئے کتنے
اک ذرا آئنہ دکھانے میں

محمد عتیق الرحمن گورائیہ
محمد عتیق الرحمن گورائیہ
Muhammad Atiq Ur Rehman Goraya is a Freelancer Journalist, Columnist and Blogger. His reporting is based on Urdu Linguistics, Social & Current political issues.Find out more about his work on his Twitter account @AtiqGoraya89