پائلٹس کے مشکوک لائسنس کا معاملہ متنازعہ بنایا گیا، وفاقی وزیر برائے ہوا بازی
باغی ٹی وی : وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ پائلٹس کے مشکوک لائسنس کا معاملہ متنازعہ بنایا گیا، ایاٹا حکام کے ساتھ مثبت مذاکرات ہوئے۔
وفاقی وزیر شہری ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے میں ماضی میں جعلی بھرتیاں کی گئیں، پائلٹس کے حوالے سے انکوائری ہوئی تو 262 پائلٹس کےلائسنس مشکوک قرار پائے، مشکوک پائلٹس کی ساری بھرتیاں 2018 سے پہلے کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ بات یہاں نہیں رکے گی، آگے تک جائے گی۔ بھرتیوں میں لین دین بھی ہوا ہوگا، کسی کی جگہ امتحان دینے والے کا بھی لائسنس کینسل ہو گا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایاٹا کے ساتھ مثبت مذاکرات ہوئے، یورپ اور برطانیہ میں پی آئی اے پر 6 ماہ کیلئے پابندی لگائی گئی، پابندی کے خلاف 2 ماہ میں اپیل کر سکتے ہیں.
قبل ازیں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے پاس 450 پائلٹس ہیں،پی آئی اے سمیت دیگر نجی ایئر لائنز کے ایک ہزار934پائلٹس کو لائسنس جاری کیے،16مشتبہ ڈگری والے پائلٹس میں سے 8 کو معطل کیا گیابورڈ آف انکوائری نے 262 پائلٹس کے مشتبہ لائسنس کی نشاندہی کی،
رپورٹ مین مزید کہا گیا کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس نے ریکارڈ میں ردو بدل سمیت امتحان میں حصہ نہیں لیا تھا،پی آئی اے 141،سیرین 10 اور ایئر بلیو کے 9 پائلٹس گراوَنڈ کیے گئے ،پی آئی اے،ایئر بلیو اور سیرین کے علاوہ 102 دیگر پائلٹس گروَانڈ کیے گئے،پی آئی اے کے 6 اور شاہین ایئر لائن کے 2 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلیں،بعض پائلٹس نے ایف اے اور او لیول کی جعلی ڈگری جمع کرا رکھی تھی،
262 پائلٹس کی ڈگریاں مشکوک، آج بھی بیان پر قائم ہوں،ذمہ دار سول ایوی ایشن ہے، وفاقی وزیر ہوا بازی