حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں نے گزشتہ ماہ 23 جنوری کو فلم ساز سرمد کھوسٹ کی فلم زندگی تماشا کی نمائش محض ایک دن قبل ہی روکتے ہوئے فلم کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلم ساز نے فلم کو 24 جنوری کو ریلیز کرنے کا اعلان کر رکھا تھا تاہم فلم پر دھمکیاں ملنے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر مداحوں اور فنکاروں سے مشورہ مانگا تھا کہ کیا انہیں دھمکیوں کی وجہ سے فلم کی نمائش روکنی چاہیے؟
سرمد کھوسٹ نے زندگی تماشا پر خود کو ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے چیف جسٹس صدر مملکت اور وزیر اعظم کے نام ایک کھلا خط بھی لکھا تھا اور ان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ معاملے کا نوٹس لیں تاہم عدالتی فیصلے سے قبل ہی حکومت نے زندگی تماشا کی نمائش روکتے ہوئے اس کا دوبارہ جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا
زندگی تماشا کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے مظاہروں کا اعلان کر رکھا تھا اور اس تنطیم کا دعوی تھا کہ فلم میں مذہبی افراد کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے تاہم سرمد کھوسٹ نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا
بعد ازاں سرمد کھوسٹ نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی سول کورٹ میں فلم سے متعلق خود کو ملنے والی دھمکیوں اور فلم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے خلاف بھی درخواست دائر کی تھی اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کی فلم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکا جائے
فلم کی نمائش روکے جانے کو تقریبا 2 ہفتے گزر جانے کے بعد حکومت کی جانب سے اس کی ریلیز کے حوالے سے کوئی فیصلہ سامنے نہ آنے کی وجہ سے اب متعدد شوبز شخصیات نے زندگی تماشا کی ریلیز روکنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے دیگر ساتھی فنکاروں سے فلم سے متعلق آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے اس کے علاوہ ایکٹر کولیکٹیو ٹرسٹ نے بھی ایک عوامی نوٹس لکھا جس میں ادارے نے کہا کہ وہ زندگی تماشا کی پوری ٹیم کے ساتھ ہے اور دھمکی دینے والے افراد کی بھر پور مذمت کرتا ہے اور ادارے نےا س حالیہ صورتحال پر اور حکومت کا چند لوگوں کے سامنے جھکنے پر تشویش کا اظہار کیا
ہم زندگی تماشا کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کے لئے پر عزم ہیں ایکٹر کولیکٹیو ٹرسٹ کا اعلان
صحافی محمد حنیف نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ زندگی تماشا کی نمائش روکے جانے پر خاموشی اختیار کرنا دراصل جرم ہے اور حکومت فلم کے حوالے سےتحریک لبیک کے کہنے مطابق کام کر رہی ہے
اداکارہ ماہرہ خان نے صحافی محمد حنیف کی جانب سے کی جانے والی ٹوئٹ پر کمنٹ کیا اور لکھا کہ اس معاملے پر کان لپیٹ کر خاموشی اختیار کرنا دراصل جرم ہے
ماہرہ خان کے اس ٹویٹ پر عثمان خالد بٹ نے کمنٹ کرتے ہوئے لکھا کہ صرف ہم خاموش نہیں رہیں گے مجھے بتائیں اگر ہم کچھ کر سکتے ہیں تو
عثمان خالد بٹ کی ٹویٹ پر ماہرہ خان نے لکھا کہ اور ہم ایس نہیں کریں گے لیکن یہ کچھ زیادہ ہو ہے ہم اپنی چاقت یہاں تک کہ سوشل میڈیا کی طاقت کو کم نہیں کرتے
جبکہ خالد بٹ نے ماہرہ کی اس ٹویٹ پر کمنٹ کیا کہ وہ ماہرہ کی بات پر متفق ہیں شاید صرف سوشل میڈیا پر ہی اس بات پر دباؤ ڈالنا کافی نہیہو گا ہر کوئی جو پیسا کی سٹیج پر جائےاسے زندگی تماشا کے بارے میں ضرور آواز اٹھانی چاہیئے
عثمان خالد بٹ نے ٹوئٹر پر فنکاروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ دبئی میں ہونے والے پہلے پاکستان انٹرنینشل اسکرین ایوارڈز (پیسا) ایوارڈ میں زندگی تماشا کی نمائش روکے جانے کے خلاف آواز اٹھائیں
عثمان خالد بٹ نے لکھا کہ زندگی تماشا کی ریلیز روکے جانے کا مقصد تمام فنکاروں کو روکنا ہے اور یہ کسی ایک فلم کا مسئلہ نہیں ہے اس لیے تمام شوبز شخصیات کو پاکستان اسکرین ایوارڈز میں اس معاملے پر بولنا چاہئے
ہائی کورٹ نے زندگی تماشا کی نمائش روکنے کے متعلق درخواست خارج کر دی
اداکارہ میرا سیٹھی نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ فلم زندگی تماشا کو فلم سنسر بورڈ کلئیر کر چکا ہے فلم کو ریلیز ہونا چاہیئے