قازقستان میں آذربائیجان کے مسافر طیارے کو پیش آنے والے حادثے کے بعد آذربائیجان کے رکن پارلیمنٹ راسم موسیٰ بیوف نے روس سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کو اس حادثے کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور حادثے میں متاثر ہونے والوں کے لیے فوری طور پر قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔

آذربائیجان کے رکن پارلیمنٹ راسم موسیٰ بیوف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "روس کو اس حادثے کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، اور اس کے بعد اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ، جو افراد اس حادثے میں متاثر ہوئے ہیں، انہیں فوری طور پر معاوضہ فراہم کیا جائے۔”دوسری جانب روسی پارلیمنٹ کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "طیارہ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں اور جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی، ہم کسی قسم کا تبصرہ نہیں کر سکتے۔ اس حوالے سے معلومات صرف روسی ایوی ایشن حکام کی طرف سے فراہم کی جا سکتی ہیں۔”

یہ حادثہ 25 دسمبر کو پیش آیا، جب آذربائیجان کے ایئر لائن کا ایک مسافر طیارہ باکو سے چیچنیا کے شہر گروزنی کے لیے روانہ ہوا تھا۔ طیارہ قازقستان کے شہر اکتاو میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ روسی فیڈرل ایوی ایشن ایجنسی کے سربراہ دیمتری یادروف نے اس حادثے کی تحقیقات کے حوالے سے کہا کہ "حادثے کے دن گروزنی میں پیچیدہ صورتحال تھی۔ اس دن یوکرین کے لڑاکا ڈرون گروزنی اور ویلادیکاوکاز پر حملے کر رہے تھے، جس سے ایوی ایشن کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی تھی۔”

روسی میڈیا نے بتایا کہ حادثے کے روز صبح کے وقت تین لڑاکا ڈرونز کو روکا گیا تھا۔ اس کے برعکس، آذربائیجانی حکام کا کہنا ہے کہ گروزنی کے ایئرپورٹ کے قریب دو پینٹسر ایئر ڈیفنس سسٹم نصب کیے گئے ہیں، اور ان کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر آذربائیجان کا مسافر طیارہ ان پینٹسر ایئر ڈیفنس سسٹم کا نشانہ بن گیا۔

آذربائیجان کے حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر ایک حادثہ تھا جس میں طیارہ پینٹسر ایئر ڈیفنس سسٹم کا نشانہ بن گیا، جو کہ روسی دفاعی نظام کا حصہ ہے۔ یہ سسٹم دشمن طیاروں اور دیگر فضائی خطرات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ حادثہ اب بین الاقوامی سطح پر ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے، اور اس کے بعد تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ہونے کی توقع ہے۔ آذربائیجان اور روس کے درمیان اس واقعے کے حوالے سے سیاسی و سفارتی سطح پر مزید بات چیت ہو سکتی ہے، اور اس کا اثر دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی پڑ سکتا ہے۔اس وقت تک، طیارہ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں، اور متاثرین کے اہل خانہ کی جانب سے انصاف اور معاوضے کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں۔

آذربائیجان طیارہ حادثہ،دوسرا بلیک باکس مل گیا

آذربائیجان کے مسافر طیارے کا بلیک باکس مل گیا، تحقیقات کا آغاز

آذربائیجان ،طیارہ مبینہ میزائل حملے کا نشانہ بنا، دعویٰ

آذربائیجان طیارہ حادثہ،62 میں سے 26 افراد زندہ بچ گئے

Shares: