کراچی: فاسٹ باؤلرجوش ہیزل ووڈ کا کہنا ہے کہ دورہ پاکستان کیلئے پلیئرز اپنی فیملیز سے مشاورت کریں گے، اگر کچھ کھلاڑی ٹور پر نہیں آتے تو مجھے اس پر قطعی کوئی حیرت نہیں ہوگی-
باغی ٹی وی : آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے 24 برس بعد مارچ میں پاکستان کا ٹور کرنا ہے، 1998 میں آخری مرتبہ مارک ٹیلر کی قیادت میں کینگروز پاک سرزمین پر آئے تھے اب بھی ٹور کا وقت تقریباً قریب آپہنچا ہے مگر کھلاڑیوں کے حوالے سے آئے روز نئے بیانات سامنے آرہے ہیں، کچھ پلیئرز پاکستان کا دورہ کرنے کو بے چین تو کچھ ابھی بھی اپنے ملکی میڈیا کی چند منفی رپورٹس کے باعث غیریقینی کا بھی شکار ہیں-
دورہ پاکستان:آسٹریلوی کرکٹرزنےسیکیورٹی کےحوالےسےپھرتشویش ظاہرکردی
فاسٹ باؤلر جوش ہیزل ووڈ کا کہنا ہے کہ بہت سی چیزیں ہوچکیں اور بہت سارا کام کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن پس منظر میں کرچکی ہے، اس لیے پلیئرز کا اعتماد فی الحال کافی بلند ہے مگر اس کے ساتھ کچھ خدشات بھی پائے جاتے ہیں اگر کچھ پلیئرز اس ٹور پر نہیں آتے تو مجھے اس پر قطعی کوئی حیرت نہیں ہوگی، تمام پلیئرز اپنی فیملیز کے ساتھ مشاورت کریں گے اور اپنے جواب کے ساتھ واپس آئیں گے جس کا سب کو احترام کرنا ہوگا۔
فی الحال کسی پلیئر نے پاکستان کے ٹور سے انکار نہیں کیا،جلد اسکواڈ کا اعلان کریں…
ہیزل ووڈ سائیڈ اسٹریج کی وجہ سے ایشز سیریز کے زیادہ تر حصے سے باہر رہے تھے اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ میری یہ تکلیف کبھی کبھار شدت سے سامنے آجاتی جس کی وجہ سے مجھے ایکشن سے باہر ہونا پڑتا ہے باہر بیٹھ کر میچز دیکھنا ہمیشہ ہی فرسٹریشن کا باعث ہوتا ہے مگر انجریز بھی کھیل کا ایک حصہ ہی ہیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی ٹیم اس ٹور میں 3 ٹیسٹ میچز کھیلے گی، پہلا ٹیسٹ 3 مارچ سے کراچی میں شروع ہوگا، دوسرا 12 مارچ سے راولپنڈی اور تیسرا 21 مارچ سے لاہور میں کھیلا جائے گا لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہی 29 مارچ سے 5 اپریل تک 4 سفید بال کے کرکٹ میچز کھیلے جائیں گے-
کینگروز کو پاکستانی سرزمین پرعرصہ دراز سے نہ کھیلنے کا قرض چکانا ہوگا ،جیف لاسن
خیال رہے کہ ابل ازیں سابق آسٹریلوی کرکٹر اور پاکستان کی ماضی میں کوچنگ کرنے والے جیف لاسن نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستانی سرزمین پر عرصہ دراز سے نہ کھیلنے کا قرض کینگروز کو چکانا ہوگا جیف لاسن نے اپنے ایک اخباری کالم میں لکھا تھا کہ آسٹریلوی ٹیم نے روس کی افغانستان پر لشکر کشی کے چند ماہ بعد ہی 1980 میں پاکستان کا دورہ کیا، تب کسی سے نہیں پوچھا گیا کہ وہ دورے پر جانا چاہتے ہیں یا نہیں بلکہ ان کے سامنے صرف 2 آپشنز تھے ٹور پر جائیں یا پھر ہمیشہ کیلیے سرپر بیگی گرین سجانا بھول جائیں، اسی طرح پاکستان میں مارشل لا لگنے کے بعد بھی آسٹریلوی ٹیم وہاں گئی مگر اب 24 برس ہوگئے اور مختلف وجوہات کی بنا پر کینگروز ٹور نہیں کررہے، میں خود لاہور میں 2 برس تک رہا، میں نے قریب سے دیکھا کہ پاکستانی عوام کرکٹ سے کتنا لگاؤ رکھتے ہیں۔
انگلش کرکٹر ٹِم بریسنن کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
جیف لاسن نے کہا تھا کہ حال ہی میں نیوزی لینڈ نے ون ڈے میچ کی صبح ہی پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور اس کی دیکھا دیکھی انگلینڈ نے بھی ٹیم بھیجنے سے انکار کردیا، جس پر مائیکل ہولڈنگ نے مغرب کو مغرور ہونے کا طعنہ دیا،اور لکھا کہ اس وقت جو کرکٹرز پاکستان کا دورہ کرنے سے ہچکچا رہے ہیں وہ نہیں سمجھتے کہ کرکٹ صرف باکسنگ ڈے، نیوایئر یا پھر فلڈ لائٹس میں ایڈیلیڈ میں کھیلنے کا نام نہیں ہے، اسے ملک سے باہر مختلف کنڈیشنز اور کلچرز میں کھیلنا پڑتا ہے۔