اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وفاقی وزراء محسن نقوی، احسن اقبال اور احد چیمہ بھی شریک تھے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اس اہم ملاقات میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور احتجاجی سرگرمیوں کے پیش نظر کے پی میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں دہشتگردی کے خطرے اور احتجاجی تحریکوں سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے، اور آنے والے دنوں میں اس حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
kundi
صدر زرداری کی اہم ہدایات
دریں اثناء، ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری نے بھی گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ ہدایت اُس وقت سامنے آئی ہے جب تحریک انصاف کے کارکنان ڈی چوک میں احتجاج کر رہے ہیں، اور اسلام آباد کی صورتحال کشیدہ ہے۔ صدر زرداری کی ہدایت کا مقصد وفاقی حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کرنا اور صوبے کی نمائندگی کو یقینی بنانا ہے تاکہ احتجاجی سرگرمیوں سے نمٹنے میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔
تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے ڈی چوک میں جاری احتجاج کے سبب اسلام آباد میں صورتحال انتہائی نازک ہو چکی ہے۔ مقامی انتظامیہ مظاہرین کو قابو میں رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، جبکہ وفاقی حکومت کے بڑے بھی اس مسئلے کے حل کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں۔ اس دوران خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی اسلام آباد کی جانب پیش قدمی نے مزید تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال اور اس سے منسلک مسائل کے حوالے سے وفاقی حکومت اور صوبائی انتظامیہ کے درمیان قریبی تعاون ضروری ہے۔ وزیر اعظم اور گورنر خیبرپختونخوا کی اس ملاقات کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے تاکہ صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے موثر اقدامات کئے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں خیبرپختونخوا کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جا سکتے ہیں۔ حکومت سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے اور صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے، جن میں ممکنہ طور پر انتظامی تبدیلیاں اور مزید سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی شامل ہو سکتی ہے۔اس ملاقات میں کئے گئے فیصلے خیبرپختونخوا کے عوام کے تحفظ اور ملک کے استحکام کے لئے انتہائی اہم سمجھے جا رہے ہیں، جبکہ آنے والے دنوں میں اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے۔

Shares: