ایک وقت تھا جب پاکستانی حکمرانوں کو امریکی صدر ائیرپورٹ پر استقبال کے لیے آتے تھے۔ جی بالکل ، صدر پاکستان ایوب خان کو امریکی صدر ایئرپورٹ پر ویلکم کرنے آئے تھے۔ پاکستان ساٹھ کی دہائی میں تیزی سے ترقی کررہا تھا۔
مگر پھر ریاست میں کچھ ایسے واقعات ہوئے۔ جس سے ملک دو لخت ہو گیا۔
اور بات ضیاء الحق کے مارشل لا تک آن پہنچی۔ اس وقت سوویت یونین افغانستان تک پہنچ چکا تھا۔ اور امریکہ بہادر کو اسے روکنا تھا۔ لہذا حسب ضرورت پاکستان کی یاد آ گئی۔ قصہ مختصر پاکستان کی مدد سے افغانستان میں سوویت یونین کو توڑ دیا گیا۔ اور امریکہ بہادر نے پاکستان کو چھوڑ کر ہاتھ جھاڑتے ہوئے واپس اپنے ملک چلا گیا۔ اس کے بعد ہمیں کرپٹ اور نااہل حکمران ملے۔ جن کی دن رات کرپشن اور نااہلی کے میدان میں کی گئی محنت کیوجہ سے پاکستان ستر سال پیچھے چلا گیا۔ یہ کرپٹ حکمران آپس میں گٹھ جوڑ کر کے ملک لوٹتے رہے۔ اور عوام کو چند دکھاوے کے منصوبے دکھا کر بے وقوف بھی بناتے رہے۔ دو سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتی تھیں۔ مگر شام کو سب نام نہاد ملکی مفاد میں چپ ہو جاتی تھی۔ ایسے ہی چلتا رہا۔ پھر اکیسویں صدی کا آغاز تھا۔ اور موبائل انٹرنیٹ عام ہونا شروع ہوا۔ تو عمران خان نے سیاست میں آنے سے پہلے ہی پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول تھا۔ برطانوی شاہی خاندان کے ساتھ دوستی کیوجہ سے فلاحی کاموں میں کافی مقبولیت مل چکی تھی۔ اور عمران خان کی دیانتداری اور ایمانداری کے چرچے پاکستان کے ساتھ ساتھ یورپ تک پہنچ گئے۔ جس کیوجہ سے نوازشریف نے عمران خان کی مقبولیت دیکھتے ہوئے اپنی جماعت جوائن کرنے کی آفر بھی کردی۔ جس کی ویڈیو یوٹیوب پر بھی موجود ہے۔
ایسے میں الیکشن دو ہزار اٹھارہ آ گیا۔ اور عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں پہلے نمبر پر آئی۔ اور عمران خان وزارت عظمیٰ کے منصب پر بیٹھ گئے۔ اب حالات یہ تھے کہ وزیراعظم عمران خان کو جب ملکی خزانوں کا بتایا گیا تو ہوشربا انکشافات سامنے آگئے۔ ملکی خزانہ خالی ہے۔ گردشی قرضے کا انبار سر پر ہے۔ اور ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ کی تلوار پاکستان کے سر پر لٹک رہی تھی۔ ایسے کڑے وقت میں اقتدار پھولوں کی سیج کی بجائے گرم گرم آلو کی مانند لگنے لگا۔ مگر عمران خان ہمیشہ سے ایک بات کرتے ہیں ۔ سے اللہ تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔ سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران کو ہمت اور استقامت کا دامن پکڑنے کی تلقین کرتے ہوئی ساری صورتحال بتادی۔ پھر وزیراعظم عمران خان نے اخراجات کم سے کم کرنے کا آغاز اپنی ذات سے کیا۔ اور وزیراعظم ہاؤس کا خرچے میں کروڑوں روپے کا کٹ لگا کر خاتم النبیین جناب رسول محترم کی سنت پر عمل کیا۔
اس کے بعد دوست ممالک پاکستان کی مدد کو آئے۔ اور پاکستان کی تاریخ میں کافی دیر کے بعد حکومت اور فوج ایک پیج پر آگئے۔ پاکستانی قوم کے ہمت اور حوصلے اور وزیر اعظم عمران خان کی محنت شاقہ کی بدولت پاکستان کی معیشت رفتہ رفتہ ٹریک پر آگئی۔ اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت یہ ہے کہ دنیا کے کافی حکمران وزیراعظم عمران خان کی دیانتداری سے متاثر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کو نہ صرف ملک اور خطے میں بلکہ اب عالمی لیڈر کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ دورہ ازبکستان کے موقع پر بین الاقوامی لیڈرز کے فوٹو سیشن میں مرکزی اور نمایاں جگہ وزیراعظم عمران خان کو ملتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے ماحول دوست اقدامات کو پوری دنیا میں مقبولیت مل رہی ہے۔ کرونا عالمی وبا کے دوران وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر ترقی پزیر ممالک کا قرضہ تک فریز کردیا جاتا ہے۔ روسی صدر کے دورہ پاکستان کی خبریں آج کل زیر گردش ہیں۔ امید ہے اسی سال روسی صدر پاکستان تشریف لائیں گے۔ اسکے بعد چینی صدر کی آمد کا بھی روشن امکان موجود ہے۔ پاکستان کو خطے میں اہم پوزیشن حاصل ہوچکی ہے۔
وزیراعظم عمران خان سے پوری دنیا کے لیڈرز روابط بنانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نہ صرف پاکستان کی معیشت کو بہتر کررہے ہیں۔ بلکہ یورپ پر جناب خاتم النبیین رسول محترم کی عزت و احترام بھی باور کروا رہے ہیں۔ کئی ممالک کو یہ بات بتادی ہے۔ کہ پیارے نبی کی توہین کر کے آپ مسلمانوں کی سب سے محبوب چیز پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔ جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی کشمیر پر جارحانہ پالیسی انڈیا کو بیک فٹ پر لے آئی ہے۔ انڈیا اب کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کی کوششوں میں مگن ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کمال مہارت سے خارجہ ، داخلہ ، سیاحت اور دیگر میدانوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کی آدھی آبادی صوبہ پنجاب ، صوبہ خیبرپختونخوا کے تمام شہریوں کو سو فیصد صحت کارڈ اس سال کے آخر تک مل جائیں گے۔ جس کی وجہ سے ساڑھے سات لاکھ روپے تک سالانہ ہیلتھ انشورنس ملنے سے عوام کو بھرپور فائیدہ ملے گا۔ زراعت کے شعبے میں زبردست کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ بہت عرصے بعد گندم ، چاول ، مکئی اور گنے کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کو مہنگائی کا چیلنج ابھی بھی درپیش ہے۔ مگر جس چیز کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مافیا مل کر چیزیں مہنگی کر کے حکومتی کوششوں کو ناکام کرنے میں مصروف ہوجاتا ہے۔ مگر آہستہ آہستہ چیزیں درست ٹریک پر آ رہی ہیں۔ دس سال کے بعد پہلی دفعہ کرنٹ اکاونٹ سرپلس میں آ چکا ہے۔ سی پیک فیز ٹو برق رفتاری حاصل کر چکا ہے۔ کم و بیش تیس سال کے بعد بڑے ڈیمز وزیراعظم عمران خان کی ذاتی محنت اور توجہ سے ہی بن رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے 2018-2028 کو ڈیمز کی دہائی قرار دیا ہے۔ ڈیمز بننے کے بعد پاکستان میں سستی اور وافر بجلی مہیا ہوگی۔ اس کے علاوہ بھی بہت سارے اقدامات وزیراعظم عمران خان کی حکومت کررہی ہے۔ جس کے لیے پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ مگر فی الوقت اتنا ہی کافی ہے۔ اس کے بعد مزید باتیں آپ کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔