لندن :وزیراعظم عمران خان:اندرسے یہودی یا مسلمان :برطانوی میڈیا نے خطرے کی گھنٹی بجادی:ڈیلی میل کے خطرناک انکشافات ،وزیراعظم عمران خان کے بارے میں باقاعدہ ایک مہم شروع کی گئی ہے ، جس میں عالمی نشریاتی اداروں سے لیکرعالمی خفیہ اداروں نے ایک باقاعدہ جنگ شروع کررکھی ہے، ایک طرف وزیراعظم عمران خان کی ماضی کی زندگی پرتبصرے تودوسری طرف کپتان کے نظریات پرخطرناک حقائق نے ساری صورت حال کھول کررکھ دی ہے،عمران خان جسے بعض سخت گیراسلامی انتہاپسند یہودی ہونے کے طعنے دیتے رہے اور اب کیا صورت حال ہے اس پرڈیلی میل نے کچھ یوں نقشہ کھینچا ہے ،
ڈیلی میل لکھتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سمجھتے ہیں کہ عورت کی عزت،عصمت پردے اوراسلامی لباس میں ہے:یہی کچھ وہ پاکستان میں چاہتے ہیں: اس عالمی نشریاتی ادارے نے وزیراعظم عمران خان کے بارے میں ایک بہت بڑا دعویٰ کردیا ہے جس نے نظریہ پاکستان کے مخالف ملکوں ، قوتوں اورگروہوں کو عمران خان سے بہت ناراض کردیا ہے
ڈیلی میل نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اندر سے سخت اسلام پسند ہیں اوروہ دنیا کو بظاہر یہ تاثردے رہے ہیں کہ وہ اسلامی اقدار، شعائر اور اسلامی طرز حیات کے بارے میں سخت گیر نہیں ہیں ، ڈیلی میل نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ عمران خان پہلا پاکستانی وزیراعظم ہے جوحقیقی طورپرپاکستان کوراسخ العقیدہ اسلامی ملک بنانا چاہتے ہیں
ڈیلی میل نے وزیراعظم عمران خان کی اسلام پسندی کو ثابت کرنے کےلیے چند واقعات درج کئے ہیں جن میں پاکستان میں عورت کی آزادی کے حوالے سے جاری تحریکوں کو پسند نہ کرنے کے حوالے سے بھی ان پرالزام ہے ،
ڈیلی میل لکھتا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ خواتین عصمت دری کے واقعات میں اضافے کے لئے کس طرح لباس پہنتی ہیں اور کہتے ہیں کہ ‘ہر ایک کو اس سے بچنے کی طاقت نہیں ہوتی ہے’۔ڈیلی میل کے مطابق جس قسم کا متاثرکن لباس خواتین پہنتی ہیں اس سے برائی اوربے حیائی کی طرف سوچ راغب ہوتی ہے اورپھریہ سوچ باقاعدہ ایک جرم کی شکل اٰختیارکرلیتی ہے
وزیراعظم عمران خان کے بارے میں عالمی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ کپتان یہ سمجھتے ہیں کہ غیراسلامی لباس پہننے کے بعد عورت کے لیے اپنی عزت اورعصمت کی حفاظت بہت مشکل ہوجاتی ہے ، جس کی وجہ سے جرائم کے پیدا ہونے اوربڑھنے کا شائبہ رہتا ہے
ڈیلی میل نے وزیراعظم عمران خان کے بارے میں لکھا ہے کہ عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ معاشرے میں ریپ ، جنسی زیادتیوں کے واقعات کے بڑھنے کے پیچھے خواتین کے لباس اوررہن سہن کا بڑا عمل دخل ہے
ڈیلی میل نے ایک بہت بڑی بات منسوب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سمجھتے ہیں کہ صرف اسلامی لباس اورطرززندگی ہی خواتین کی عزت اورعصمت کا پاسبان ہے ، عالمی ادارہ لکھتا ہےکہ وزیراعظم عمران خان یہ بھی سمجھتے ہیں کہ معاشرے میں اس قسم کے جرائم کی بڑی وجہ مردوزن کی خلوت اورپھرمجالس ہیں
ڈیلی میل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان یہ بھی سمجھتے ہیں اوریہ ایمان رکھتے ہیں کہ اسلامی لباس ، پردے سے بے حیائی ، عریانی اورفحاشی جیسے فتنوں سے بچا جاسکتا ہے
ڈیلی میل نے وزیراعظم عمران خان کے ان نظریات کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ مغرب اوریورپ وزیراعظم عمران خان کے خیالات اورپھران خیالات کے پیچھے اقدامات کو گہری نظرسے دیکھ رہا ہے اوروہ کپتان کو اسی وجہ سے اچھی نظرسے نہیں دیکھتے ،
ڈیلی میل نے وزیراعظم عمران خان کو اسلام پسندی کی وجہ سے "ثقافت خان” کے لقب سے پکارکریہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہےکہ وزیراعظم عمران خان اسلامی ثقافت اورطرززندگی کوہرحال میں پاکستان میں اپنانا چاہتے ہیں
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان جوبظاہرایک آزاد ادارہ ہے ، اس ادارے نے بھی وزیراعظم عمران خان کواندر سے ایک راسخ العقیدہ مسلمان قراردیتے ہوئے کہا ہےکہ کپتان دنیا کودکھاتا کچھ ہے اوراندرسے پاکستان میں اسلامی انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے
ڈیلی میل اورہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کچھ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ واقعات جن میں غیرت کے نام پرقتل اورپھرموٹروے پرخاتون کے ساتھ زیادتی کے واقعہ کو بنیاد بنا کرکہا ہے کہ یہاں تولباس نے متاثرنہیں کیاتھا جس کی وجہ سے یہ جرم ہوا
ڈیلی میل نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان علما طبقے کے ساتھ بہت زیادہ قربت رکھتے ہیں اوریہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان پہلے پاکستانی وزیراعظم ہیں جن کے اردگرد علما کا قبضہ ہے یہی وجہ ہے کہ پچھلے سال کپتان کوایک عالم دین کے بیان کی وجہ سے بہت زیادہ تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑاہے ،ڈیلی میل کا یہ اشارہ مولانا طارق جمیل کی طرف ہے
ڈیلی میل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کے اندرکے انسان کا اس وقت پتا چلا جب پاکستان میں عورت مارچ کے نام پرہونے والے پروگراموں پراسلام پسند جماعتوں کی طرف سے سخت ردعمل آیا اوراس ردعمل کی عمران خان نے حمایت کی اورعورت مارچ کوپاکستانی معاشرے کے لیے ایک غیرپسندیدہ فعل قراردیا
ڈیلی میل نے ایک بہت بڑی بات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وزیراعظم عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ عورت مارچ میں لگنے والے نعرے خلاف اسلام اور توہین اسلام وتوہین رسالت کے زمرے میںآتے ہیں اوریہی وجہ ہے کہ پاکستان میں عورت مارچ کے منتظمین کےخلاف مقدمات بھی وزیراعظم کی مرضی کے بغیرقائم نہیں ہوسکتے
ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ بڑی عجیب اورحیران کن عالمی برادری کے لیے یہ بات ہے کہ معاشی مشکلات کے باوجود عمران خان کچھ ایسی باتیں کررہیں کہ جن سے ان کی اصلیت کھل کرسامنے آجاتی ہے ، ڈیلی میل لکھتا ہے کہ خان کا یہ کہنا کہ برطانیہ میں طلاق کی شرحوں کو بھی 1970 کی دہائی میں شروع ہونے والی ‘جنسی ، منشیات اور راک اینڈ رول’ ثقافت ذمہ دارہیں یہ ایک ایسا بیان ہے جویہ ظاہرکرتا ہے کہ اگرعمران خان اقتدارپررہا تووہ پاکستان میں سخت گیراسلامی معاشرے کوپروان چڑھائے گا، خواتین کواسلامی لباس جبری طورپرپہننے کے لیے اقدامات کرے گا اورپھرجنوبی ایشیا میں ایسی سخت گیراسلامی ریاست کا تصورپیش کرے گا جس سے پہلے ہی مغرب اوریورپ سمیت دیگردنیا خائف ہے